السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نابالغ بچیوں کے بال کاٹنے کی کیا دلیل ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح مسلم میں حدیث ہے: {عَنِ ابْنِ عُمَرَ سوال اَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله علیہ وسلم نَہٰی عَنِ الْقَزَعِ قَالَ قُلْتُ لِنَافِعٍ وَمَا الْقَزَعُ قَالَ یُحْلَقُ بَعْضُ رَأْسِ الصَّبِیِّ وَیُتْرَکَ بَعْضٌ}1 [رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے منع کیا قزع سے عبداللہ نے کہا میں نے نافع سے پوچھا قزع کیا ہے انہوں نے کہا بچے کا سرمونڈنا کچھ چھوڑ دینا] اس سے ثابت ہوا کہ نابالغ بچوں کے سر کے بال مونڈنا بھی درست ہے خواہ نابالغ بچے لڑکے ہوں خواہ لڑکیاں کیونکہ اصول ہے۔ ’’العبرۃ بعموم اللفظ لا بخصوص السبب‘‘ تو جب مونڈنادرست ٹھہرا تو کاٹنا بطریق اولی درست ہو گا احرام کھولنے پر حلق وتقصیر والی آیات واحادیث بھی تقصیر کے جواز پر دلالت کر رہی ہیں اور حلق پر بھی البتہ بالغ عورت کے لیے حلق راس علی الاطلاق ممنوع ہے احرام کھولنے پر تقصیر راس درست ہے آگے پیچھے وہ بھی درست نہیں جیسا کہ واصلہ ومستوصلہ پر لعنت والی احادیث سے پتہ چلتا ہے ہاں اتنی بات یاد رکھنی چاہیے کہ تقصیر راس میں بڑے چھوٹے سب غیر مسلم لوگوں کی طرز تقصیر کو نہ اپنائیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب
1[مسلم شریف کتاب اللباس والزینة ۔ باب کراہة القزع ]