السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
(۱) کیا ایک مشت سے زیادہ داڑھی کٹوانے والا گناہگار ہے ؟(۲) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ایک مشت سے زائد داڑھی کے بالوں کو کٹوا دیا کرتے تھے ۔ اس کی وضاحت بھی کر دیں ؟ (۳) کیا کسی صحابی کا قول وفعل حجت ہے کہ نہیں ؟ (۴) کیا داڑھی کا بڑھانا فرض ہے کہ نہیں ؟ عبدالغفور شاہدرہ
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(۱) ایک مشت سے زائد یا کم داڑھی کٹوانا گناہ ہے ۔(۲) ان کے اس کام کا حکم نمبر۱ میں بیان ہو گیا ہے ۔ (۳) حقیقتاً یا حکماً مرفوع روایت یا مرفوع کے حکم میں نہ ہو تو دین میں حجت ودلیل نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {فَرُدُّوْہُ إِلَی اﷲِ وَالرَّسُوْلِ}1 الآیۃ [تو اس کو اللہ اور رسول کی طرف پھیرو] (۴)ہاں داڑھی بڑھانا فرض ہے ۔ نمبر۳ کے علاوہ کی دلیل رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا داڑھی بڑھانے کا امر ہے کیونکہ اس امر کو اس کی حقیقت (وجوب) سے پھیرنے والا کوئی قرینہ موجود نہیں۔ {یَأْخُذُ مِنْ طُوْلِہَا وَعَرْضِہَا} والی روایت کمزور ہے بے اصل ہے۔
رہا بعض صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کا معاملہ تو اس سلسلہ میں معلوم ہونا چاہیے کہ صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کا مقام یہ نہیں ہے کہ وہ معصوم ہیں ان سے گناہ سرزد نہیں ہوتا ورنہ ان سے بعض کو سنگسار نہ کیا جاتا ، بعض کے ہاتھ نہ کاٹے جاتے اور بعض کو کوڑے نہ لگائے جاتے صحابہ کا مقام یہ ہے کہ ان کے گناہ اللہ تعالیٰ نے معاف فرما دئیے ہیں {وَلَقَدْ عَفَا عَنْکُمْ} اور انہیں اپنی رضا کی سند دے دی ہے: {رَضِیَ اﷲُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ وَأَعَدَّ لَہُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِیْ تَحْتَہَا الْأَنْہَارُ خَالِدِیْنَ فِیْہَا أَبَدًا}2 [اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں اور اللہ نے ان کے لیے بہشت تیار کیا ہے جن کے تلے نہریں جاری ہوں گی ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب
1[النساء ۵۹پ۵]2[التوبة ۱۰۰ پ۱۱]