السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
شیخ ناصر الدین البانی صاحب کی تحقیق سے قطع نظر بتائیں کہ ’’ذہب مقطع‘‘ والی حدیث: {نَہٰی رَسُوْلُ اﷲِ عَنْ لُبْسِ الذَّہَبِ اِلاَّ مُقَطَّعًا}(ابوداود ، نسائی ، مسند احمد وغیرہ) سے تو مردوں کے لیے بھی ’’ذہب مقطع‘‘ جائز معلوم ہوتا ہے کیونکہ حدیث مطلق ہے اس کا کیا جواب ہے بمطابق نبوی صلی الله علیہ وسلم ؟ ریاست علی قلعہ دیدار سنگھ
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حدیث: {نَہٰی رَسُوْلُ اﷲِ عَنْ لُبْسِ الذَّہَبِ اِلاَّ مُقَطَّعًا}
ترجمہ:’’منع کیا رسول اللہ نے سونا پہننے سے مگر ٹکڑے ٹکڑے کیا ہوا‘‘ کے الفاظ ہی بتا رہے ہیں کہ اس حدیث میں ان کو منع کیا جا رہا ہے جن کے لیے سونا پہننے کی اجازت ہے اور مردوں کے لیے تو سونا پہننے کی اجازت ہی نہیں اس جواب کی بنیاد البانی صاحب حفظہ اللہ تعالیٰ کی تحقیق ہے آپ ان کی کتاب آداب الزفاف بغور پڑھیں آپ کے اس قسم کے سوالات واشکالات دور ہو جائیں گے ان شاء اللہ تعالیٰ
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب