سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(722) نبی صلی الله علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر جوتا پہننے سے منع فرمایا ؟

  • 5335
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-09
  • مشاہدات : 1780

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس سے قبل جماعت المسلمین والوں سے سنا تھا کہ نبی  صلی الله علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر جوتا پہننے سے منع فرمایا ہے آج مشکوٰۃ باب النعال میں یہ حدیث پڑھی۔

{عَنْ جَابِرٍ سوال  قَالَ نَہٰی رسول اﷲ صلی الله علیہ وسلم أَنْ یَنْتَعِلَ الرَّجُلُ قَائِمًا}1 وضاحت فرمائیں کہ کیا یہ حدیث صحیح ہے۔ اور کیا اس کے مخالف کوئی حدیث ہے جس میں کھڑے ہو کر جوتا پہننے کی اجازت ہو ۔ اور کیا یہ حکم واجب العمل ہے کیونکہ بیٹھ کر جوتا پہننا بہت مشکل ہے جبکہ جوتا بند ہو اور اگر چپل ہو تو وہ تو چلتے چلتے ہی پہنا جا سکتا ہے۔ مہربانی فرما کر اس مسئلہ میں وضاحت فرمائیں ؟                   محمد حسین قصوری او ۔ ٹی ٹیچر تحصیل وضلع قصور

1[رواہ ابوداود ورواہ الترمذی وابن ماجہ عن ابی ہریرہ] 2[الحشر ۷ پ۲۸]


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کا گرامی نامہ موصول ہوا جس میں جناب نے حدیث {نَہٰی رسول اﷲ صلی الله علیہ وسلم أَنْ یَنْتَعِلَ الرَّجُلُ قَائِمًا} کی بابت دریافت فرمایا آیا یہ حدیث صحیح ہے ؟ پھر صحیح ہونے کی صورت میں کھڑے ہو کر جوتے پہننا منع ہے ؟

(۱)  تو جواباً گزارش ہے کہ مذکور بالا حدیث صحیح ہے چنانچہ محدث وقت شیخ البانی حفظہ اللہ تعالیٰ نے بھی تعلیق مشکوٰۃ  میں اس کو صحیح قرار دیا ہے امام ترمذی  رحمہ اللہ تعالیٰ  نے اپنی کتاب میں ذکر کردہ سند پر کلام فرمایا ہے مگر ابن ماجہ میں اس حدیث کی اور سندیں موجود ہیں جن میں کوئی کلام نہیں ہاں ابوداود والی سند میں کچھ کلام کی گنجائش ہے جبکہ ابن ماجہ والی سندیں اس سے بھی مبرا ہیں الغرض حدیث صحیح ہے کیونکہ اصول ہے کہ ایک حدیث کی کئی اسانید ہوں کچھ صحیح اور کچھ غیر صحیح تو حدیث صحیح ہو گی بشرطیکہ وہ حدیث کسی شذوذ یا علت قادحہ پر مشتمل نہ ہو بحمد اللہ مذکور بالا حدیث کسی شذوذ وعلت قادحہ پر مشتمل نہیں ہے ۔ لہٰذا وہ صحیح ہے ۔

(۲) اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے : {وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوْا}الحشر ۷ پ۲۸]  اللہ کے رسول  صلی الله علیہ وسلم جس چیز سے تمہیں منع کریں تم اس سے منع ہو جائو تو اصول یہی ہے کہ جس چیز سے اللہ یا اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم منع فرما دیں وہ چیز ممنوع اور ناجائز ہو جاتی ہے اور جس چیز کے کرنے کا حکم اور امر فرما دیں وہ چیز فرض وواجب ہو جاتی ہے ۔ الا یہ کہ اللہ تعالیٰ یا اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم پہلی نہی والی صورت میں کرنے اور دوسری امر والی صورت میں نہ کرنے کی گنجائش رہنے دیں ۔

تو اس وقت درپیش مسئلہ میں دلائل تو کھڑے ہو کر جوتے پہننے کے ممنوع ہونے پر ہی دلالت کرتے ہیں کیونکہ کھڑے ہو کر جوتے پہننے کی گنجائش قرآن وسنت میں کہیں وارد نہیں ہوئی البتہ طبقات ابن سعد میں ایک حدیث آتی ہے کہ جس میں رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کے متعلق بیان ہوا ہے کہ آپ کھڑے ہو کر بھی اور بیٹھ کر بھی جوتا پہن لیا کرتے تھے مگر

اس کی سند میں ایک دو راوی مجہول ہیں اس لیے اس روایت سے کھڑے ہو کر جوتے پہننے کی گنجائش پر استدلال درست نہیں ۔بعض اہل علم کا خیال ہے کہ مذکور بالا حدیث میں وارد شدہ حکم تسمے والے جوتوں کے ساتھ مخصوص ہے ہمہ قسم کے جوتوں کو متناول نہیں مگر مجھے ابھی تک کتاب وسنت سے تخصیص کی کوئی دلیل نہیں ملی۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب


قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 01 ص 507

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ