سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(773) پانی پر دم کرنے اور اسے بطور شفاء استعمال کرنے کا حکم

  • 5311
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2462

سوال

(773) پانی پر دم کرنے اور اسے بطور شفاء استعمال کرنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا پانی پر دم کرنااور اسے بطور شفاء استعمال کرنا جائز ہے ۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شیخ صالح العثیمین فرماتے ہیں۔

پانی پر پھونک مارنے کی دو قسمیں ہيں :

پہلی قسم :

اگر تو اس پھونک مارنے سے پھونک مارنے والے کا تبرک حاصل کرنا مراد ہو تو بلاشک یہ حرام ہے اور شرک کی ایک قسم ہے، کیونکہ انسان کی تھوک نہ تو شفا کا سبب ہے اور نہ ہی برکت کے لیے، اور نہ ہی کسی شخص کے آثار سے تبرک حاصل کیا جا سکتا ہے، صرف اور صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی تبرک حاصل ہوسکتا ہے ان کے علاوہ کسی اور سے نہیں ۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اور ان کی موت کے بعد ان کے آثار سے تبرک حاصل کیا جاسکتا ہے لیکن اس میں شرط یہ ہے کہ اگر واقعی وہ اپنی اصلی حالت میں موجود ہوں تو پھر جیسا کہ ام المومنین ام سلمہ رضي اللہ تعالی عنہا کے پاس گنھگھرو جیسا چاندی کا ایک چھوٹا سا برتن تھا جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ بال تھے جن سے مریض شفا حاصل کرتے تھے ، جب کوئي مریض آتا تو ام سلمہ رضي اللہ تعالی ان بالوں پر پانی ڈال کر ہلاتیں اور اس مریض کو دیتی تھیں ۔

لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور کی تھوک، یا پسینہ یا کپڑے وغیرہ سے تبرک حاصل کرنا جائز نہیں ہے بلکہ ایسا کرنا حرام اور شرک کی ایک قسم ہے ، تو اس لیے جب پانی میں تبرک کےلیے پھونک ماری جائے اور اور اس سے پھونک مارنے والے کی تھوک کا تبرک حاصل کرنا مقصود ہو تو ایسا کرناحرام اور شرک ہے ۔

اس لیے کہ جس نے بھی کسی چيز کے لیے کوئی غیرشرعی اور غیرحسی سبب ثابت کیا اس نے شرک کی ایک قسم کا ارتکاب کیا کیونکہ اس نے اپنے آپ کو اللہ تعالی کے ساتھ مسبب قرار دیا ہے ، اور مسبب کے لیے اسباب کا ثبوت تو صرف شریعت کی جانب سے ہوتا ہے اور وہیں سے لیا جاسکتا ہے ۔

تو اس لیے جس نے بھی ایسا سبب پکڑا جسے اللہ تعالی نے نہ تو حسی طور پر اور نہ ہی شرعی طور پر سبب بنایا ہو اس نے شرک کی ایک قسم کا ارتکاب کیا ۔

دوسری قسم :

یہ کہ کوئی انسان قرآن مجید پڑھ کر دم کرے اور پھونک مارے ، مثلاً سورۃ الفاتحہ پڑھے ، اورسورۃ الفاتحہ تو ایک دم ہے جس کے ناموں میں رقیہ بھی شامل ہے اور یہ ایسی سورۃ ہے جو مریض کے لیے سب سے بڑا دم ہے ، تو اس لیے اگر سورۃ الفاتحہ پڑھ کر پانی میں پھونک ماری جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ، بعض سلف صالحین بھی ایسا کیا کرتے تھے ۔

ایسا کرنا مجرب ہے اوراللہ تعالی کے حکم سے نافع بھی ہے ، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سوتے وقت یہ عمل ہوتا تھا کہ آپ سورۃ قل ھو اللہ احد ، قل اعوذ برب الفلق ، قل اعوذ برب الناس پڑھ کراپنے دونوں ہاتھوں پر پھونکتے اور اپنے چہرے اور جہاں تک ہاتھ پہنچتا جسم پر اپنے ہاتھ پھیرتے تھے ۔

اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ۔ فتاوی الشيخ محمد بن عثیمین رحمہ اللہ تعالی ( 1 / 107

ھذا ما عندی واللہ ٲعلم بالصواب

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 01

 

تبصرے