السلام عليكم ورحمة الله وبركاته کیا محبت کے ایسے اشعار پڑھنا یا لکھنا جس میں غلو نہ ہو، گناہ ہے یا نہیں۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! محبت اور عشق و معشوقی پر مبنی شعر پڑھنے کی قرآن مجید نے مذمت کی ہے اور ایسے شعراء کو گمراہ قرار دیا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ’’ والشعراء یتبعھم الغاوون۔الم تر انھم فی کل وادیھیمون۔‘‘ اور شاعروں کی راہ تو بے راہ لوگ چلا کرتے ہیں، کیا تم کو معلوم نہیں کہ وہ (خیالی مضامین کے) ہر میدان میں حیران پھرا کرتے ہیں۔ اسلام میں صرف وہی اشعار استعمال کرنے کی اجازت ہے جن میں نصیحت و حکمت ہو اور انہیں بطور دلیل یا مانوس کرنے کی غرض سے استعمال کیا جا رہا ہو۔ حضور اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں۔ ’’ ان من الشعرالحکمۃ۔‘‘ کہ بعض اشعار حکمت سے پُر ہوتے ہیں۔ ایک مرتبہ حضور اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ شعر بھی پڑھا۔ اللّٰھم ان العیش عیشۃ الآخرۃ فارحم الانصار والمھاجرۃ۔۔۔ (اے اللہ زندگی تو صرف آخرت کی زندگی ہے، انصار اور مہاجرین رحم فرما)- بعض اوقات حضور کے حکم پر مسجد نبوی میں منبر رکھا جاتا اور حضرت حسان بن ثابت اس پر کھڑے ہو کر حضور علیہ الصلاہ والسلام کی شان اقدس میں اشعار پڑھتے اور کفار کی ہجو بیان کرتے۔ سرکار دو عالم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے اشعار سن کر فرمایا کرتے تھے کہ اللہ تعالٰی روح القدس کے ذریعہ حسان کی تائید و حفاظت فرماتا ہے جب تک کہ وہ دشمنان خدا کی ہجو اور اس کے رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعریف کرتا ہے۔(صحیح بخاری و مسلم)۔ جس وقت سرکار دو عالم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہجرت فرما کر مدینہ منورہ کو اپنے مبارک وجود سے رونق بخشی تو وہاں کی عورتوں نے چھتوں پر چڑھ کر آپ کو خوش آمدید کہا اور دف بجا کر اور اس طرح کے اشعار پڑھ کر اس بے پایاں محبت مسرت کا اظہار کیا جو آپ کی آمد سے انہیں ہوئی تھی۔ طلع البدر علینا من ثنیات الوداع وجب الشکر علینا ما دعی للہ داع ایھاالمبعوث فینا جئت بالامر المطاع لہذا انسان کو چاہءے کہ وہ لہو ولعب اور مذموم محبت پر مبنی اشعار کی بجاءے اسلامی اور اچھے اچھے شعر کہا کرےاور اپنے آپ کو فضولیات سے بچا لے۔ ھذا ما عندی واللہ ٲعلم بالصواب قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائلجلد 01 |