السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے علاقے میں کچھ دنوں سے ایک نیا رواج ہو گیا ہے پہلے تو کبھی کبھی ہوتا تھا لیکن آج کل تو شاید ہی کوئی دن خالی جاتا ہو ۔ ہوتا یوں ہے کہ کسی آدمی پر کوئی مصیبت آ جائے تو وہ تمام علاقے کی ۵۰ یا ۶۰ یا زائد عورتیں اکٹھی کرتا ہے یعنی جس پر کوئی مصیبت آتی ہے وہ گھر گھر جا کر کہتا ہے کہ آج آپ نے ہمارے گھر آنا ہے آیت کریمہ پڑھانا ہے ۔ پھر عورتیں اس گھر اکٹھی ہوتی ہیں اور ایک چادر یا بڑی سی دری بچھائی جاتی ہے دری کے درمیان میں ارنڈ کے بیج یاکوئی دانے وغیرہ رکھے جاتے ہیں شمار کرنے کے لیے عورتیں تقریباً دائرے کی شکل میں بیٹھ کر وہاں سے دانے اٹھا کر سوا لاکھ بار آیت {لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ سُبْحٰنَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِّنَ الظّٰلِمِیْنَ} [الانبیاء ۸۷ پ۱۷]
پڑھتی ہیں پھر اس کے لیے دعا کرتی ہیں کہ اس کی مصیبت دور ہو جائے۔ میرے سوالات اس کے بارے میں درج ذیل ہیں ۔
(۱) کیا آیت کریمہ صرف کسی مصیبت سے نجات کے لیے پڑھی جاتی ہے یا آدمی آیت کریمہ پڑھے کہ اللہ میرا فلاں کام کر دیں ؟ اس کے لیے بھی پڑھی جا سکتی ہے کہ نہیں ؟
(۲) کیا دوسروں سے آیت کریمہ کا پڑھانا درست ہے کہ نہیں ؟
(۳) کیا آیت کریمہ پڑھنے کا مذکورہ بالا مروجہ طریقہ درست ہے کہ نہیں ؟
(۴) کیا اس کی تعداد کسی حدیث سے ملتی ہے کیا سوا لاکھ بار پڑھنا درست ہے ؟ قرآن وحدیث سے کتنی تعداد میں پڑھنا مذکور ہے ؟
(۵) کیا یہ بدعت ہے (مروجہ طریقہ) ؟ اگر بدعت ہے تو بدعتی کے اعمال کے بارے میں حضور صلی الله علیہ وسلم کے ارشادات بھی تحریر فرما دیں ؟
(۶) آیت کریمہ پڑھنے کا صحیح طریقہ کیا ہے ؟ محمد امجد آزاد کشمیردسمبر 1995
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
۱) آیت کریمہ {لآ اِلٰہ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِّنَ الظَّالِمِیْنَ} یونس صلی الله علیہ وسلم نے تو بوقت مصیبت ہی پڑھی تھی قرآن مجید میں ہے {وَذَا النُّوْنِ إِذْ ذَّہَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ أَنْ لَّنْ نَّقْدِرَ عَلَیْہِ فَنَادٰی فِی الظُّلُمَاتِ الخ فَاسْتَجَبْنَا لَہٗ وَنَجَّیْنٰہُ مِنَ الْغَمِّ وَکَذٰلِکَ نُنْجِی الْمُؤْمِنِیْنَ}1 [اور مچھلی والے کا ذکر سنا جب وہ خفا ہو کر چلا گیا اور سمجھا تھا کہ ہم اس پر سخت گیری نہ کریں گے پس اس نے اندھیروں میں پکارا کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے بے شک میں ہی ظالموں سے ہوں پس ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسکو غم سے نجات بخشی اور اسی طرح ہم ایمانداروں کو نجات دیتے ہیں]
(۲) یونس صلی الله علیہ وسلم نے بذات خود پڑھی تھی ۔
(۳) یونس صلی الله علیہ وسلم کا طریقہ تو یہ نہیں اور نہ ہی یہ طریقہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے ثابت ہے ۔
(۴) قرآن وحدیث سے آیت کریمہ پڑھنے کی تعداد مجھے نہیں ملی البتہ اس کا ایک مرتبہ پڑھنا یونس صلی الله علیہ وسلم سے ثابت ہے ۔ (۵) مروجہ طریقہ (جو آپ نے اوپر درج فرمایا) قرآن وسنت سے ثابت نہیں ۔(۶) آیت کریمہ پڑھنے کا صحیح طریقہ وہی ہے جو قرآن مجید نے یونس علیہ السلام کے حوالہ سے ذکر فرمایا ۔ واللہ اعلم ۵/۸/۱۴۱۶ہـ
1 الانبیاء ۸۷۔۸۸پ۱۷