میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک باغ میں ہوں ، باغ میں تمام درخت ایک سائز کے ہیں اور شاید ہر درخت کے نیچے ایک نوجوان لڑکا ہے ، میں ایک درخت کے پاس جاتی ہوں تو اس درخت والا نوجوان لڑکا مجھے کہتا ہے کہ میر ے سونے کے پر ہیں اگر کہو تو دکھاؤں ؟ میں اُسے کہتی ہوں کہ دکھاؤ؟ پھر وہ لڑکا بیٹھا تو درخت کے نیچے ہوتا ہے لیکن پتہ نہیں وہ کیا کرتا ہے جہاں درخت کا تنا ختم ہوتا ہے اور شاخیں شروع ہوتی ہیں وہاں پر دو سونے کے پر ہوتے ہیں جو چوڑائی میں کم اور لمبائی میں تقریباً تین چار ہاتھ ہوتے ہیں۔ وہ بننا شروع کر دیتے ہیں تو ایسے معلوم ہوتا ہے کہ سونا جھڑ رہا ہو ، بہت خوبصورت ہوتے ہیں ، پھر میں آگے چلی جاتی ہوں وہاں پر ایک بہت بڑا درخت ہوتا ہے جیسے چیڑ کا یا بہت بڑی ٹاہلی کادرخت اس پر ایک آدمی ہوتا ہے وہ نیچے کی جانب جھک کر مجھ سے بہت سی باتیں کرتا ہے جو مجھے بھول گئی ہیں ، پھر وہ یا کوئی اور زیادہ مجھے یاد ہے کہ بڑے درخت والا ہی آدمی مجھے ایک پھل دیتا ہے تقریباً ایک عام سیب کے سائز کا سبز رنگ کا ۔ جب میں اُسے پکڑتی ہوں تو اتنے بڑے سائز کا ہو جاتا ہے جیسے کوئی بڑا ساتربوز ہو ، اس کا رنگ سبز ہی رہتا ہے ، بمشکل میں اُسے اُٹھاتی ہوں اور گھما گھما کر دیکھتی ہوں اور کہتی ہوں کہ کہیں دیکھا ہوا ہے اور اس کا نام بھی یاد نہیں آتا تو میری آنکھ کھل جاتی ہے۔
۲۔ خواب میں میں نے دیکھا کہ ہم سب چھت پر ہیں تو آندھی والا موسم ہو رہا ہے اور میرا دوپٹہ گلابی رنگ کا وہ کسی اونچی جگہ پر اَڑ گیا ہے اور ہوا اُسے اُڑا رہی ہے میں لمبے بانس کے ذریعے اُسے اُتار لیتی ہوں ، پھر ہم سب نیچے آ جاتے ہیں ، میں اپنا دوپٹہ بھی لے آتی ہوں تو تیز آندھی پھر بارش آ جاتی ہے ۔ بارش اتنی تیز ہے جتنا کوئی تصور کر لے ۔ میں کہتی ہوں کہ اوپر سیڑھیوں کا دروازہ بند کر آؤں ، سیڑھیاں چڑھتی ہوں تو سیڑھیوں کے درمیان میں ہی بارش سے بھیگ جاتی ہوں اور جب دروازے پر پہنچتی ہوں تو مکمل بارش سے نہا جاتی ہوں ، جب چھت کو دیکھتی ہوں تو بارش سے بھری ہوئی ہے اور آسمان سے پانی کی دھاریاں گر رہی ہوتی ہیں ۔ بارش میں بھیگنے سے میرا رنگ بہت سفید چمکنے لگ جاتا ہے میں اپنے جسم اور چہرے کی طرف دیکھتی ہوں تو میری نظر نہیں ٹھہرتی ، اتنا میرا رنگ سفید اور چمکتا ہے کہ نیچے آ کر میں سب سے کہتی ہوں کہ میری طرف دیکھو میرا رنگ کتناسفید ہے ۔ میری آنکھ کھل گئی۔
دو خواب میں نے یہ بھی دیکھے کہ بہت سفید رنگ کے کپڑے پہنے ہیں تو کوئی کہتا ہے کہ اس کے چہرے کا رنگ دیکھو کتنا نکھر گیا ہے۔
خواب نمبر۳:… یہ خواب میں نے فجر کی نماز اور قرآن مجید پڑھنے کے بعد سو گئی پھر دیکھا۔ خواب میں دیکھا کہ اپنی بھتیجی قیصریٰ جو کہ تقریباً ۱۰ ماہ کی ہے اُٹھائے ہو ئے جا رہی ہوں راستے میں آگے سے کچھ بھینسیں آرہی ہیں ، ان میں ایک گائے کا بچہ دور سے مجھے مارنے کے ارادے سے آگے بڑھتا ہے ۔ میں اسے دیکھ کر جلدی سے ایک گھر میں داخل ہو جاتی ہوں ، وہ بھی میر ے پیچھے ہی آ جاتا ہے اور مجھے مارنے کے لیے آگے بڑھتا ہے میں جلدی سے ایک لمبی سی لکڑی پکڑ کر اُسے مارنے لگتی ہوں اور اتنا مارتی ہوں کہ وہ پھر چھپنے کے لیے جگہ ڈھونڈتا ہے اور میں اُسے مسلسل مارے جا رہی ہوں ۔ قیصریٰ کو بھی میں نے اُٹھایا ہوا ہے اور مار کھاتے وقت وہ اپنی شکلیں تبدیل کرتا ہے ، کبھی گائے کا بچھڑا ہی اور کبھی کالے سے رنگ کا چھترا یا پتہ نہیں کیا بہت بڑا بن جاتا ہے ، پھر جب میں اُسے چھوڑتی ہوں تو وہ پھر مجھے مارنے کے لیے تیار ہو تا ہے کہ میرا دھیان کہیں اور ہو تو وہ موقعہ پاکر مجھے مارے یعنی کہ وہ مجھے مارنے کا ارادہ ترک نہیں کرتا ، اس کی یہ کیفیت دیکھ کر میں اُسے پھر مارنا شروع کر دیتی ہوں۔ اور مسلسل مار رہی ہوں وہ میرے قریب بھی نہیں آ سکا ، ایک ٹکر بھی نہیں مار سکا اور میں اُسے مسلسل مار رہی ہوںکہ میری آنکھ کھل جاتی ہے۔
یہ بھی بتائیں کہ کالی بھینس مارنا چاہے اور پیچھے بھاگے اور انسان بچ جائے تو اس کی کیا حقیقت ہے؟
کیا سر کے درمیان میں مانگ نکالنا فرض ہے؟
تینوں خوابوں کی تعبیر کا خلاصہ یہ ہے کہ جن کو یہ خواب دکھائے گئے ہیں وہ نیک ہیں ، البتہ انہیں آیندہ کے لیے قیام اللیل کی پابندی کرنی چاہیے۔
۲۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سر کے درمیان مانگ نکالا کرتے تھے ۔ 1واللہ اعلم ۱۰، ۷، ۱۴۲۳ھ