میں اپنے دوستوں سے ملنے جاتا ہوں اور ہم پروگرام بناتے ہیں شکار کا ۔ جب ہم شکار کھیلنے جاتے ہیں تو پہلے پہل ہمیں کوئی شکار نہیں ملتا۔ کافی دیر تک ہم تلاش کرتے رہتے ہیں ، پھر ہم لوگ مشورہ کرتے ہیں کہ تھوڑی دیر اور دیکھتے ہیں اگر کوئی شکارملتا ہے تو ٹھیک ہے نہیں تو چلتے ہیں۔
ابھی ہم یہ باتیں کر ہی رہے ہوتے ہیں کہ یکا یک شمال کی جانب سے ایک خوبصورت مور نمودار ہوتا ہے اور میں کہتا ہوں کہ اس کو شکار کرتے ہیں کہ اچانک ایک اور مور مغرب کی جانب سے نمودار ہوتا ہے دونوں مور کافی بلندی پر ایک دوسرے سے ملتے ہیں میرے ہاتھ میں گن ہے اور میں انہیں شکار کرنا چاہتا ہوں کہ کیا دیکھتا ہوں کہ ہماری قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی وسیم اکرم ، شاہد آفریدی اور وقار یونس بھی اُن موروں کے ساتھ اُسی بلندی پر موجود ہیں۔
لیکن مجھے اُن کھلاڑیوں سے کوئی دلچسپی نہیں مجھے تو صرف موروں کو شمار کرنے سے دلچسپی ہے ۔ میرے پاس ایک ہی گولی ہوتی ہے ۔ خیر میں گن سیدھی کرتا ہوں اور نشانہ لے کر فائر کر دیتا ہوں ۔ لیکن گولی کے شرلے میری آنکھوں کے سامنے شکار تک پہنچنے سے پہلے ہی نیچے گر جاتے ہیں مور اور کھلاڑی گولی چلنے کے بعد بھی اپنی جگہ پر ہی رہتے ہیں ۔ اس پر میرا ایک دوست کہتا ہے کہ اس کے پاس ایک گولی ہے وہ گھر جا کر تلاش کرتا ہے لیکن اُسے نہیں ملتی اور اس کے بعد آنکھ کھل جاتی ہے۔
خواب نمبر ۲: دوسرا خواب کچھ اس طرح ہے:…
کہ میں اپنی ماں، نانی، ممانی اور کزن کے شکنجے میں بے بس پڑا ہوا ہوں ۔یہ سب لوگ مجھے مارنا چاہتے ہیں میں منہ سے بھی کچھ نہیں بولتا ، اور مزاحمت بھی نہیں کرسکتا۔ اس طرح کوئی مجھے ٹھوکریں مارنے لگتا ہے کوئی ڈنڈوں سے مجھ پر حملہ کر دیتا ہے ، جبکہ میری ماں چھری لے آتی ہے ۔ مختصر یہ کہ یہ لوگ مجھے مار مار کر ادھ موا کر دیتے ہیں مجھ میں سکت نہیں رہتی ۔ مجھے بہت زخم لگتے ہیں اور کپڑے سارے پھٹ جاتے ہیں اتنے میں میرے دائیں کندھے کے نزدیک ایک زخم ہے وہاں پر میری نانی مرچیں لگانا شروع کر دیتی ہے جس سے مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے۔ میں بہت چلاتا ہوں لیکن کسی کو مجھ پر رحم نہیں آتا۔ تھوڑی دیر گزرتی ہے کہ مجھے بھاگنے کا موقع ملتا ہے لیکن طاقت نہ ہونے کی وجہ سے میں بھاگ نہیں سکتا ، کچھ سیڑھیاں چڑھنے کے بعد میں دیوار کی دوسری طرف گر جاتا ہوں اور گرتا گردن کے بل ہوں لیکن مجھے کچھ نہیں ہوتا ۔ ساتھ ہی ایک گھر میں میں پناہ لیتا ہوں ، وہ لوگ مجھے پناہ دیتے ہیں ۔ میری نانی ماں اور کزن بہت زور لگاتے ہیں کہ وہ مجھے گھر سے نکال دیں لیکن وہ ایسا نہیں کرتے اور اس طرح میں اُن کی پناہ میں محفوظ ہوتا ہوں اور میری آنکھ کھل جاتی ہے۔
اس میں آپ کے اندر دینی و دنیاوی اُمور میں کمی و کوتاہی کی طرف اشارہ ہے ۔ لہٰذا آپ دینی و دنیاوی اُمور میں محنت و مستعدی سے کام لیں ، کاہلی و سستی کمی و کوتاہی ا ور لاپرواہی سے اجتناب فرمائیں۔
۲۔ اس میں آپ کے اپنے اقرباء رشتہ داروں کے ساتھ بر و احسان ، حسن معاملہ اور حسن سلوک سے پیش آنے میں کمی و کوتاہی یا آپ کے اقرباء رشتہ داروں کے دین سے دور ہونے کی طرف اشارہ ہے۔ لہٰذا آپ اور آپ کے رشتہ دار اپنی اپنی اصلاح فرما لیں۔ واللہ اعلم ۱۸، ۴، ۱۴۲۴ھ