قیاس کار شیطان ہے آپ کے ہاں ۔مرد اگر کسی پر تہمت لگائے تو اس کو کتنے کوڑے لگائے جائیں ، عورت پر قیاس نہ کیا جائے۔ (طارق ندیم ، اوکاڑوی)
یہ ہم پر بہتان ہے سُبْحَانَکَ ھٰذَا بُھْتَانٌ عَظِیْمٌ کیونکہ ’’ قیاس کار شیطان ہے۔‘‘ ہم نہیں کہتے اور نہ ہی یہ ہمارا عقیدہ ہے ۔ ہم تو یہ کہتے ہیں قرآن مجید اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلمکی سنت و حدیث کی نص کے مقابلہ میں قیاس کار شیطان ہے ۔ چنانچہ قرآن مجید میں ہے، اللہ تعالیٰ نے ابلیس سے کہا: {مَا مَنَعَکَ اَلاَّ تَسْجُدَ إِذْ أَمَرْتُکَ قَالَ أَنَا خَیْرٌ مِّنْہُ خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَّارٍ وَّ خَلَقْتَہٗ مِنْ طِیْنٍ}[الأعراف:۱۲] [’’اللہ نے پوچھا میں نے تجھے سجدہ کرنے کا حکم دیا ، پھر کس چیز نے تمہیں روکا۔ کہنے لگا: میں آدم سے بہتر ہوں کیونکہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور اسے مٹی سے۔‘‘]تو اللہ تعالیٰ کے آدم علیہ السلامکو سجدہ کرنے کے حکم والی نص کے مقابلہ میں شیطان نے قیاس کیا ، تو جب ’’ قیاس کار شیطان ہے۔‘‘ ہم پر بہتان ہوا تو بعد والا سوال ’’ مرد اگر کسی … الخ ‘‘ بنتا ہی نہیں۔