سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(943) فرض اور واجب میں کیا فرق ہے؟

  • 5243
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 2728

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

فرض اور واجب میں کیا فرق ہے؟

کیا انسان کو جن چمٹ جاتا ہے؟ کیا وہ انسان کو تکلیف بھی پہنچا سکتا ہے ؟ کئی عامل مریض میں جنوں کو حاضر

2 قدوری،کتاب الاشربۃ،کنز الدقائق،کتاب الاشربۃ۔

کرتے ہیں پھر وہ جن گفتگو بھی کرتے ہیں کیا یہ حقیقت ہے؟

۳۔ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی برابر ہے ، کیا اگر صرف ایک عورت ہی روایت کرے تو وہ روایت قبول کر لی جائے گی؟       (محمد یونس شاکر ، نوشہرہ ورکاں)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

فرض اور واجب میں فرق کتاب و سنت میں تو کہیں بیان نہیں ہوا البتہ کچھ فقہائے کرام نے اپنی اصطلاح میں فرق کیا ہے چنانچہ مسلم الثبوت میں ہے: اگر طلب جازم قطعی دلیل کے ساتھ ثابت ہو تو فرض اور اگر طلب جازم ظنی دلیل کے ساتھ ہو تو واجب ۔‘‘ بعض نے یہ بھی فرمایا ہے : ’’دلالت و ثبوت دونوں قطعی ہوں تو فرض اور دونوں سے کوئی ایک ظنی ہو تو واجب ۔‘‘

۲۔ یہ سب باتیں درست و حقیقت ہیں۔ کتاب و سنت میں ان کے دلائل موجود ہیں۔

۳۔ شہادت و گواہی اور روایت و خبر کچھ چیزوں میں برابر ہیں مثلاً عدالت و ضبط اور کچھ چیزوں میں برابر نہیں مثلاً عدد شہادت و گواہی میں بسیار اوقات تعدد ضروری ہے جبکہ روایت و خبر میں تعدد کسی وقت بھی ضروری نہیں ، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {إِنْ جَآئَ کُمْ فَاسِقٌ بِنَبَاٍ} [الحجرات:۶] [’’اے مسلمانو! اگر تمہیں کوئی فاسق خبر دے تو تم اس کی اچھی طرح تحقیق کر لیا کرو۔‘‘]نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وََجَآئَ رَجُلٌ مِّنْ أَقْصَی الْمَدِیْنَۃِ یَسْعٰی قَالَ یَا مُوْسٰی إِنَّ الْمَلَأَ} [القصص:۲۰] [’’شہر کے پرلے کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور کہنے لگا موسیٰ یہاں کے سردار تیرے قتل کا مشورہ کر رہے ہیں ، پس تو بہت جلد چلا جا مجھے اپنا خیر خواہ مان۔‘‘]نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {فَجَآئَ تْہُ إِحْدٰھُمَا تَمْشِیْ عَلَی اسْتِحْیَآئٍ قَالَتْ إِنَّ أَبِیْ یَدْعُوْکَ} [القصص:۲۵] [’’ان دونوں عورتوں میں سے ایک ان کی طرف شرم و حیا ء سے چلتی ہوئی آئی کہنے لگی کہ میرے باپ آپ کو بلا رہے ہیں تاکہ آپ نے ہمارے ( جانوروں) کو جو پانی پلایا ہے اس کی اُجر ت دیں۔‘‘]

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 858

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ