سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(936) تقلید شرک ہے اور مقلد مشرک ہے؟

  • 5236
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 3101

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارا اہل الحدیث کا دعویٰ ہے کہ تقلید شرک ہے اور مقلد مشرک ہے ، اور مشرک کی اقتداء میں ہم نماز پڑھنے سے سخت گریز کرتے ہیں کیونکہ مشرک کے تمام اعمال باطل ہیں ۔ کہیں ان کے مقتدی بننے کی وجہ سے ہمارے اعمال یعنی نمازیں باطل نہ ہو جائیں۔ ہم یہ بھی دعویٰ کرتے ہیں مشرک کے پیچھے نماز بالکل نہیں ہوتی ، تقلید شرک ہے چاہے کسی بھی امام کی ہو ، ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک کی بھی تقلید جرم ہے ، شرک ہے ۔ تقلید میں حنبلی ، حنفی ، شافعی ، مالکی سب برابر ہیں۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم لوگ لاکھوں روپے خرچ کر کے جاتے ہیں اور نمازیں امام کعبہ اور امام مسجد نبوی کی اقتداء میں پڑھتے ہیں جبکہ وہ ائمہ مقلد حنبلی ہیں ، اور حج کا خطبہ جو ہے اس میں بھی شریک ہوتے ہیں ، ہماری نمازیں اور ہمارا حج کہاں جائے گا؟    (حافظ محمد امین اللہ ، حافظ آباد، چک چٹھہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حنفی ، شافعی ، مالکی اور حنبلی تمام کے تمام مقلد نہیں۔ پھر اہل حدیث کہلوانے والے سب کے سب غیر مقلد نہیں بلکہ ان تمام گروہوں میں بعض تقلید کرتے ہیں اور بعض تقلید نہیں کرتے۔

میر ے نزدیک تقلید : ((قُبُوْلُ مَا یُنَا فِی الْکِتَابَ أَوِ السُّنَّۃَ))[’’قرآن و سنت کے منافی کو قبول کرنا۔‘‘]کا نام ہے ۔ نخبۃ الأصول میں لکھا ہے:((وَالتَّقْلِیْدُ لَا یَجُوْزُ کُلُّہُ مُفْضٍ إِلَی الشِّرْکِ بَعْضُہُ)) [’’تقلید مکمل طور پر جائز نہیں بعض تقلید شرک کی طرف لے جاتی ہے۔‘‘]مولانا محمد سرفراز خاں صاحب صفدر اپنی کتاب ’’ الکلام المفید ‘‘ میں لکھتے ہیں:

’’قارئین کرام سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ مسئلہ تقلید کی نزاکت کے پیش نظر ٹھنڈے دل سے ساری کتاب کو پڑھ کر کوئی رائے قائم کریں ، چند حوالوں کو یا کسی ایک ہی بحث کو پلے نہ باندھ لیں کیونکہ تقلید کی بعض قسمیں خالص شرک و بدعت او ر ناجائز ہیں ، ان کو جائز کہنے والا اور ان پر عامل کب فلاح پا سکتا ہے۔‘‘(ص:۲۰)

غور کا مقام ہے آپ کو کیسے پتہ چل گیا کہ امام کعبہ اور امام مسجد نبوی حفظہما اللہ تبارک و تعالیٰ مقلد ہیں؟ پھر ان کی تقلید شرک ہے؟ دلائل پیش فرمائیں خواہ مخواہ کسی پر بہتان باندھنا درست نہیں۔ لہٰذا آپ نے جو کچھ حج ، عمرہ اور سعودی ائمہ کی اقتداء میں نمازیں پڑھنے کے متعلق لکھا وہ سب کا سب بے بنیاد ہے ۔ ثَبِّتِ الْعَرْشَ ، ثُمَّ نَقُشْ واللہ اعلم                                                                                  ۴،۶،۱۴۲۳ھ

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 852

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ