مرد اُستاد سے عورتیں تعلیم حاصل کر سکتی ہیں؟ اگر وہ تعلیم حاصل کرنا چاہیں تو اُستاد اور شاگرد کے درمیان الگ پردہ لگانا ضروری ہے یا صرف شاگردہ عورتیں اپنی چادروں میں ہی پردہ کر لیں۔(میاں سرفراز اسلم سلفی )
اگر اُستاد مرد آیت :
[{وَقُلْ لِّلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوْجَہُنَّ وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰی جُیُوْبِہِنَّ وَلاَ یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِِلَّا لِبُعُوْلَتِہِنَّ اَوْ آبَائِہِنَّ اَوْ آبَائِ بُعُوْلَتِہِنَّ اَوْ اَبْنَائِہِنَّ اَوْ اَبْنَائِ بُعُوْلَتِہِنَّ اَوْ اِِخْوَانِہِنَّ اَوْ بَنِیْ اِِخْوَانِہِنَّ اَوْ بَنِیْ اَخَوَاتِہِنَّ اَوْ نِسَآئِہِنَّ اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُہُنَّ اَوِ التَّابِعِیْنَ غَیْرِ اُولِی الْاِِرْبَۃِ مِنَ الرِّجَالِ اَوِ الطِّفْلِ الَّذِیْنَ لَمْ یَظْہَرُوْا عَلٰی عَوْرَاتِ النِّسَآئِ وَلاَ یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِہِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِینَ مِنْ زِیْنَتِہِنَّ وَتُوْبُوْا اِِلَی اللّٰہِ جَمِیْعًا اَیُّہَ الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ o} [سورۃ النور:۱۸، ۳۱]
’’اور مسلمان عورتوں سے کہو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ظاہر ہے اور اپنے گریبان پر اپنی اوڑھنیوں کے بکل مارے رہیں اور اپنی آرائش کو ظاہر نہ کریں ، سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے خسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکر چاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہیں اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیدہ زینت معلوم ہو جائے ، اے مسلمانو1 تم سب کے سب اللہ کی جناب میں توبہ کرو تاکہ تم نجات پاؤ۔‘‘]
میں مذکور مردوں کے علاوہ ہے تو عورت پر پردہ فرض ہے اپنا پردہ کرے خواہ الگ پردہ لٹکائے ، اگر مرد اُستاد سے عورت کے باپردہ تعلیم حاصل کرنے میں فتنہ و فساد کا خدشہ ہو تو پھر باپردہ تعلیم حاصل کرنا بھی درست نہیں۔ ۲۷، ۱۱، ۱۴۲۲ھ