کیا عورت اپنے محلہ یا کہیں دوسری جگہ تقریر کی یادرس کی صورت میں تبلیغ کر سکتی ہے؟ آپ قرآن و حدیث کی روشنی سے بمع دلائل جواب دے کر عندا اللہ ماجور ہوں۔ کیا عورت کا تقریر کرنا کہیں سے ثابت نہیں یا کہ جہالت دور کرنے کے لیے اور علم پھیلانے کے لیے تقریر کرنے کی رُخصت ہے؟ (محمد یعقوب ولد محمد حسین)
شرعی حدود کی پابندی میں عورت قرآن و حدیث کی تعلیم و تبلیغ کا کام کر سکتی ہے ۔ امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن کے پاس عورتیں آ کر مسائل دریافت کرتیں تو وہ انہیں بتا دیتیں ، بسا اوقات ان کے دریافت کردہ مسائل کو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم پر پیش کرتیں پھر تعلیم و تبلیغ سے متعلق آیات و احادیث میں عورتیں بھی تبعا مخاطب ہیں نیز دین اسلام مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے ہے تو اس کی تعلیم و تبلیغ بھی دونوں کے لیے ہے ۔ البتہ عورت و مرد دونوں یہ کام بھی شرعی حدودو ہدایات کی پابندی میں کریں گے۔ واللہ اعلم ۱۲، ۳، ۱۴۲۳ھ