دار السلام سٹوڈیو کا اجراء کیا گیا ہے ۔ جس کے تحت اصلاحِ معاشرہ کے لیے آڈیو کیسٹس اور سی ڈیز کا اہتمام کیا گیا ہے۔
اس سلسلہ میں آپ سے استفتاء یہ ہیکہ اب جبکہ ہمارا معاشرہ مغرب کے بے ہودہ کلچر اور جنسی بے راہ روی کی نقالی کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے اور اختلاط مردو زن اور بے حجابی سے جرائم کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے خصوصاً جوانی کی دہلیز پر قدم رکھنے والے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اس کے زہریلے اثرات سے متاثر ہو رہے ہیں۔
تو کیا شرعاً جائز ہے؟ کہ اس معاشرے کی تصویر کشی اور اس کے مضرات کی صحیح صورتحال عیاں کرنے اور دخترانِ اسلام کی اصلاح کے پیش نظر کیسٹس میں نسوانی آواز کا اہتمام کر لیا جائے تاکہ انہیں ان فسادات کے اثرات زائل کرنے کے لیے تریاق فراہم کیا جا سکے ۔ یاد رہے1
1 دار السلام سٹوڈیو کی ریکارڈ کردہ کیسٹس میں میوزک سے مکمل اجتناب ہوگا۔
2 یہ کیسٹس خواتین کے لیے مخصوص ہوں گی۔
3 کتاب و سنت کی حدود کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ڈرامائی اور کہانی کی صورت میں دینی مسائل کو سمجھانا مقصود ہو گا جس کے لیے حسب ضرورت خواتین کی آواز شامل ہو گی۔
خالص کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دے کر عنداللہ ماجور ہوں۔ (محمد طارق شاہد)
نہیں شرعاً یہ چیز جائز نہیں۔ ناجائز ہے کیونکہ اس میں اصلاح کی بنسبت فساد کا پہلو زیادہ ہے جو حدود و قیود آپ نے ذکر فرمائی ہیں ان تمام کی پابندی آپ کے بلکہ کسی کے بھی بس کا روگ نہیں۔
حالت نماز میں امام صاحب بھول جائیں عورت کو بول کر لقمہ دینے کی اجازت نہیں1 حالانکہ اس حالت میں متوقع خطرات بہت کم ہیں کہ تمام اللہ تعالیٰ کے سامنے حاضر اس کی عبادت میں لگے ہوئے ہیں ۔ پھر اس مقام پر کیسٹوں والی مخصوص نسوانی آواز بھی نہیں ۔ واللہ اعلم ۱۱، ۲، ۱۴۲۲ھ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 بخاری،کتاب التھجد، باب التصفیق للنسآئ۔مسلم،کتاب الصلاۃ،باب التسبیح للرجال والتصفیق للنسآئ۔ ترمذی،کتاب الصلاۃ،باب ما جاء ان التسبیح للرجال والتصفیق للنسآئ۔