ایک آدمی روزانہ چار نوافل پڑھنے کی نذر مانتا ہے اور اب وہ اس میں تکلیف محسوس کرتا ہے اور کبھی کبھی غفلت ہو جاتی ہے تو کیا وہ اپنی نذر کا کفارہ ادا کرکے اس نذر کو توڑ سکتا ہے؟
نذر ماننے سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے اس کے باوجود اگر کوئی اطاعت و نیکی کی نذر مان لیتا ہے تو اسے پورا کرنا فرض و ضروری ہے ۔ پورا نہ کرنے کی صورت میں کفارہ لازم و فرض ۔ نذر کا کفارہ یمین والا کفارہ ہی ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{فَکَفَّارَتُہ‘ٓ اِطْعَامُ عَشَرَۃِ مَسٰکِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَھْلِیْکُمْ اَوْکِسْوَتُھُمْ اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَۃٍ ط فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَۃِ اَیَّامٍ ط ذٰلِکَ کَفَّارَۃُ اَیْمَانِکُمْ اِذَا حَلَفْتُمْ ط وَ احْفَظُوْٓا اَیْمَانَکُمْ ط } [المائدۃ:۸۹]
[’’اس کا کفارہ دس محتاجوں کو کھانا دینا ہے اوسط درجے کا جو اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا ان کو کپڑا دینا یا ایک غلام یا لونڈی آزاد کرنا ہے اور جس کو طاقت نہ ہو تو تین دن کے روزے ہیں ۔ یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم کھا لو ۔اور اپنی قسموں کا لحاظ رکھو ، اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے واسطے اپنے احکام بیان فرماتا ہے تاکہ تم شکر کرو۔‘‘]