سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(828) قتل بھی معاف ہو گئے کیا یہ درست ہے؟

  • 5196
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-23
  • مشاہدات : 1185

سوال

(828) قتل بھی معاف ہو گئے کیا یہ درست ہے؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک حدیث جس کا مفہوم کچھ اس طرح بیان کیا جاتا ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ جس بندہ سے خوش ہوں گے اس کے حقوق العباد بھی اپنی طرف سے ادا کر یں گے اور حق لینے والے کے حق ادا کر کے بندہ کو بخش دیں گے۔ یہ حدیث کونسی کتاب میں ہے جلد اور صفحہ بھی لکھ دیں اور یہ بھی فرما ئیں کہ یہ حدیث صحیح ہے ؟ کیونکہ       حقوق العباد میں پورا ہونا ہمارے اس دور میں ناممکن ہے الا ما شاء اللہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے ۱۰۰ قتل کیے تھے پھر اس نے توبہ کا ارادہ کر لیا تو اس کے بعد وہ مر گیا ۔ اور اس کے قتل بھی معاف ہو گئے کیا یہ درست ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن مجید میں ہے: {إِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ أَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ} [النسائ:۴،۴۸] [’’یقینا اللہ تعالیٰ شرک کو نہیں بخشتا اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دے۔‘‘]یہ تو ثابت ہوا کہ شرک و کفر کے علاوہ تمام گناہ اللہ چاہے تو معاف فرما دے۔ شرک و کفر کے علاوہ گناہوں میں حقوق العباد بھی شامل ہیں ۔ سو قتل سے توبہ کرنے والے کا واقعہ صحیح ہے ۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں بھی موجود ہے۔ مشکاۃ، باب الاستغفار  والتوبۃ دیکھ لیں۔                           ۲۰،۱۲،۱۴۲۲ھ


قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 791

محدث فتویٰ

تبصرے