ثَلَاثٌ لَا تُرَدُّ الْوَسَائِدُ وَالدُّھْنُ وَاللَّبَنُ))3 تین چیزیں رد نہ کی جائیں : تکیہ ، خوشبو ، دودھ۔‘‘
اس حدیث کو شیخ البانی اور امام ترمذی وغیرہ نے حسن قرار دیا ہے ۔ اس کی وضاحت فرمائیں۔
3 جامع ترمذی،کتاب الادب،باب ما جاء فی کراھیۃ رد الطیب۔
(عبداللطیف تبسم اوکاڑہ)
حدیث:((ثَلَاثٌ لَا تُرَدُّ الْوَسَائِدُ وَالدُّھْنُ وَاللَّبَنُ)) [’’انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ خوشبو واپس نہیں کیا کرتے تھے اور کہتے کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم بھی خوشبو کو واپس نہیں فرمایا کرتے تھے۔‘‘]1کے بارے میں آپ لکھتے ہیں :’’امام ترمذی اور شیخ البانی وغیرہ نے اسے حسن قرار دیا ہے۔‘‘ شیخ البانی نے تو واقعی اسے صحیح ترمذی وغیرہ میں حسن قرار دیا ہے ، البتہ امام ترمذی کی تحسین مجھے ابھی تک نہیں ملی۔ برائے مہربانی حوالہ لکھ کر بھیج دیں۔ میزان الاعتدال میں عبداللہ بن مسلم بن جندب الہذلی کے ترجمہ میں لکھا ہے: ((قال أبوحاتم: ھذا حدیثٌ منکر۔)) واللہ اعلم
1 صحیح بخاری،کتاب اللباس،باب من لم یرد الطیب۔