وَعَنْ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہما قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی الله علیہ وسلم جَالِسًا فَسَمِعْنَا لَغَطًا وَصَوْتَ صِبْیَانٍ فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی الله علیہ وسلم فَاِذَا حَبَشِیَّۃٌ تَزْفِنُ وَالصِّبْیَانُ حَوْلَھَا فَقَالَ یَا عَائِشَۃُ تَعَالٰی فَانْظُرِیْ الحدیث)) (مشکوٰۃ:۶۰۴۹۔عشرۃ النساء ، للنسائی:۷۱۔ سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ:۳۲۷۷)اور الکامل لابن عدی ۳،۹۲۱ میں مزید یہ الفاظ ہیں: ((اَنَّ النَّبِیَّ صلی الله علیہ وسلم کَانَ جَالِسًا فَسَمِعَ ضَوْ ضَائَ النَّاسِ وَالصِّبْیَانِ فَتَطَرَ فَإِذَا حَبَشِیَّۃٌ تَزْمِرُ وَالنَّاسُ حَوْلَھَا فَقَالَ یَا عَائِشَۃُ تَعَالَی اُنْظُرِیْ الحدیث)) اس حدیث کو امام ترمذیؒ نے حسن صحیح غریب اور علامہ البانی نے سلسلہ صحیحہ میں درج کیا ہے۔ تو ان حضرات کا کہنا ہے کہ حبشی عورت کا رقص نبی صلی الله علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہما کو بلا کر دکھلایا اور دیگر لوگ بھی اس کے گرد جمع ہو کر دیکھ رہے تھے جب کہ آپ نے انہیں منع نہیں کیا۔ اس حدیث کا صحیح مفہوم کیا ہے؟ کیا اس سے رقص کرانا اور دیکھنا جائز معلوم ہوتا ہے یا نہیں؟ امید ہے ضرور راہنمائی کریں گے۔ (ابو الحسن مبشر احمد ربانی)
مشکاۃ کی ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما والی حدیث:۶۰۴۹ کے آخر میں ہے: ((إِذَا طَلَعَ عُمَرُ، فَارْفَضَّ النَّاسُ عَنْھَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی الله علیہ وسلم : إِنِیْ لَأَنْظُرُ إِلٰی شَیَاطِیْنِ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ قَدْ فَرُّوا مِنْ عُمَرَ ۔ قَالَتْ: فَرَجَعْتُ)) اور آپ کو علم ہے: ((إِنَّمَا یُؤْخَذُ بِالْآخِرِ ،فَالآخِرُ مِنْ قَولِ النَّبِیِّ صلی الله علیہ وسلم وَفِعْلِہِ، وَإِنَّ مَا فَعَلَہٗ ھُنَارَسُوْلُ اللّٰہِ صلی الله علیہ وسلم وَصَنَعَہٗ ثُمَّ لَم یَبْقَ بَعْدَ قَوْلِہٖ: إِنِّیْ لَأَنْظُرُ إِلٰی شَیَاطِیْنِ… الخ مِنَ التَّقْرِیْرِ فِیْ شَیْئٍ… واللہ اعلم))
[’’عائشہ رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے ہم نے شور اور بچوں کی آواز سنی ، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو کیا دیکھا کہ ایک حبشی عورت رقص کر رہی ہے اور بچے اس کے ارد گرد جمع ہیں ، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ آؤ اور تم بھی دیکھ لو میں آئی اور ٹھوڑی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے کندھے مبارک پر رکھی اور آپ کے کندھے اور سر کے درمیان سے ( اس عورت کے رقص) کو دیکھنے لگی ۔ رسو ل اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: کیا سیر نہیں ہوئی ہو؟ کیا سیر نہیں ہوئی ہو؟ میں نے کہا: نہیں۔ یہ اس لیے کہ میں رسو ل اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ہاں اپنا مقام و مرتبہ دیکھ لوں ۔ ناگہاں حضرت عمر رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے ، لوگ انہیں دیکھ کر منتشر ہو گئے ۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے
فرمایا: میں دیکھ رہا ہوں کہ جنوں اور انسانوں کے شیطان عمر رضی اللہ عنہسے بھاگ رہے ہیں ، عائشہ فرماتی ہیں میں بھی واپس آ گئی۔ ]1
[’’نبی صلی الله علیہ وسلم کے آخری فعل کو لیا جاتا ہے اور جب آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنوں اور انسانوں کے شیطان عمر رضی اللہ عنہسے بھاگ رہے ہیں تو یہ حدیث تقریری نہ ہو گی۔‘‘]
1 ترمذی،کتاب المناقب،باب قولہ صلی اللہ علیہ وسلم إن الشیطان لیخاف منک یا عمر۔