مصافحہ کرتے وقت احترامًا مسلمان بھائی کا ہاتھ چومنا کیسا ہے؟ (حافظ محمد فاروق تبسم )
درست نہیں! صحیح ترمذی،کتاب الاستئذان، باب المصافحہ میں حدیث ہے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا:((قَالَ رَجُلٌ1 یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی الله علیہ وسلم الرَّجُلُ مِنَّا یَلقٰی أخَاہُ أَوْ صَدِیْقَہٗ أَیَنْحَنِیْ لَہٗ؟ قَال: لَا ۔ قَالَ : فَیَلْتَزِمُہٗ ، وَیُقَبِّلُہٗ؟ قَال: لَا ۔ قَالَ: فَیَأخُذُ بِیَدِہٖ ، وَیُصَافِحُہُ؟ قَالَ: نَعَمْ)) [’’ایک آدمی نے سوال کیا ، اے اللہ کے رسول صلی الله علیہ وسلم!جب کوئی آدمی ہم میں سے اپنے بھائی کو ملے یا دوست کو تو کیا اس کے لیے جھکے؟ آپ نے فرمایا :نہیں۔پھر سوال کیا : اس سے چمٹے اور بوسہ دے ؟ فرمایا: نہیں۔ پھر سوال کیا پس اس کے ہاتھ کو پکڑے اور مصافحہ کرے ؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔] ۲،۳،۱۴۲۱ھ