چند ایک سلام ہیں ان کے دلائل قرآن و سنت سے پیش کریں:
1۔مسلمان کی ملاقات کے وقت 2۔سلام دعائ 3۔ سلامِ اعراض
4۔سلام علی الکفار 5۔سلام اور جواب 6۔ مشرکین کو سلام نہ کرنا
(محمد حسین بن عبدالصمد ابراہیم )
۱۔سلام لقاء مسلم کی دلیل اللہ کے رسول صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ایک مسلم کے دوسرے مسلم پر چھ حق ہیں: ان میں سے ایک یہ ہے کہ جب مسلم سے ملاقات ہو تو فوراً اس کو سلام کرنا ہے۔[اور جب دعوت دے تو قبول کرنا اور جب وہ خیر خواہی طلب کرے تو اس کی خیر خواہی کرنا اور جب چھینکے اور الحمد للہ پڑھے تو اس کا جواب دینا اور بیمار ہو تو عیادت کرنا اور جب فوت ہو جائے تو جنازہ کے پیچھے چلنا۔]1
۲۔ سلام دعاء کی دلیل ہے: ((اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ۔)) [’’اے نبیؐ1 آپ پر اللہ تعالیٰ کی رحمت سلامتی اور برکتیں ہوں اور ہم پر اور اللہ کے ( دوسرے) نیک بندوں پر( بھی) سلامتی ہو۔‘‘]2{وَالسَّلَامُ عَلَیَّ یَوْمَ وُلِدْتُّ وَیَوْمَ أَمُوْتُ وَیَوْمَ أُبْعَثُ حَیًّا}[مریم:۳۳] [’’اور مجھ پر میری پیدائش کے دن اور میری موت کے دن اور جس دن کہ میں دوبارہ زندہ کھڑا کیا جاؤں گا سلا م ہو۔‘‘]
۳۔سلام اعراض کی دلیل {وَاِذَا خَاطَبَھُمُ الْجَاھِلُوْنَ قَالُوْا سَلَامًا}[الفرقان:۶۳] [’’اور جب بے علم لوگ ان سے باتیں کرنے لگتے ہیں تو وہ کہہ دیتے ہیں کہ سلام ہے۔‘‘]
۴۔سلام علی الکفار کی دلیل موسیٰ اور ہارون علیہما السلام کا قول ہے {وَالسَّلَامُ عَلیٰ مَنِ اتَّبَعَ الْھُدٰی}[طٰہ:۴۷] [’’اور سلامتی اسی کے لیے ہے جو ہدایت کا پابند ہو۔‘‘]نیز رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح مسلم،کتاب السلام، حدیث:۵۶۵۱۔باب من حق المسلم للمسلم ردّ السلام۔
2 بخاری،کتاب الاذان،باب التشھد فی الاٰخرۃ۔مسلم،کتاب الصلاۃ باب التشھد فی الصلاۃ۔
ہرقل کو مکتوب لکھاتو اس میں تھا:((سَلَامٌ عَلیٰ مَنِ اتَّبَعَ الْھُدٰی))1
۵۔سلام اور جواب کی دلیل ہے:{فَحَیُّوْا بِاَحْسَنَ مِنْھَا أَوْ رُدُّوْھَا}[النسآئ:۸۶] [’’اور جب تمہیں سلام کیا جائے تو تم اس سے اچھا جواب دو یا انہی الفاظ کو لوٹا دو۔‘‘]وعلیکم السلام والی احادیث۔ 2 [’’رسول اللہ صلی الله علیہ وسلمنے فرمایا: یہود اور نصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل مت کرو جب تم ان میں سے کسی کو راستہ میں ملو تو اسے راستے کے تنگ تر حصے پر جانے پر مجبور کرو۔‘‘]3ابراہیم علیہ السلام کا قول {سَلَامٌ فَمَا لَبِثَ اَنْ جَآئَ بِعِجْلٍ حَنِیْذٍ}[ھود:۶۹] [’’انہوں نے سلام کا جواب دیا اور بغیر کسی تاخیر کے گائے کا بھنا ہوا بچھڑا لے آئے۔‘‘]اور یہود و نصاریٰ کے سلام کے جواب والی احادیث۔[’’جب تمہیں اہل کتاب سلام کریں تو تم صرف وَعلیکم کہا کرو۔‘‘]4
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 بخاری،کتاب بدء الوحی، حدیث:۷۔
2 جامع ترمذی،ابواب الاستئذان،باب کیف رد السلام۔
3 مسلم،کتاب السلام،باب النھی عن ابتداء اھل الکتاب باالسلام و کیف یرد علیھم۔
4 بخاری،کتاب الاستئذان، باب کیف یرد علی اہل الذمۃ السلام۔ مسلم،کتاب السلام، باب النھی عن ابتداء اھل الکتاب بالسلام۔