ٹیڑھی مانگ نکالی جاسکتی ہے۔ کیا اس میں مرد اور عورت کے درمیان کوئی فرق ہے۔ نیز بچوں اور بچیوں کے حکم کی بھی وضاحت فرمائیں۔ (عبدالطیف تبسمؔ، اوکاڑہ)
نہیں کوئی فرق نہیں۔ بچوں اور بچیوں کا بھی یہی حکم ہے۔
[ ’’ عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کو اگر کسی مسئلہ میں کوئی حکم نہ ہوتا تو آپ اس میں اہل کتاب کے عمل کو اپناتے تھے۔ اہل کتاب اپنے سر کے بال لٹکائے رکھتے اور مشرکین مانگ نکالتے تھے۔
چنانچہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم بھی (اہل کتاب کی موافقت میں) پہلے سر کے بال پیشانی کی طرف لٹکاتے ، لیکن بعد میں آپ بیچ میں سے مانگ نکالنے لگے۔ ‘‘
’’ عائشہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا جیسے میں اب بھی آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی مانگ میں احرام کی حالت میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں۔ ‘‘ 1
’’ بال مسنون طریقے سے رکھنا ہر طرح بہتر ہے ، مگر آج کل فیشن کی وبا چلی ہے ۔ خلاف شرع بال رکھ کر شکلوں کو بگاڑا جاتا ہے یہ حد درجہ گناہ اور خلقت الٰہی کو بگاڑنا اور کفار کے ساتھ مشابہت رکھنا ہے۔ نوجوانانِ اسلام کو ایسی غلط روش کے خلاف جہاد کی سخت ضرورت ہے۔ ‘‘ ] ۳، ۹، ۱۴۲۱ھ
1 صحیح بخاری، کتاب اللباس، بابُ الفَرق