سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(776) کیا عورتوں کے بال نہ کٹوانے کے بارے میں کوئی صحیح حدیث مروی ہے

  • 5144
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1264

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عورتوں کے بال نہ کٹوانے کے بارے میں کوئی صحیح حدیث مروی ہے یا نہیں۔ اگر نہیں تو عورتوں کے بال کٹوانے کا کیا حکم ہوگا اور امہات المؤمنین کے بارے مسلم ، ص:۱۴۸ میں بال کٹوانے کی حدیث آرہی ہے اس کی توضیح کیا ہوگی؟        (قاری عبدالصمد ؔبلوچ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واصلہ مستوصلہ والی احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ اس وقت بال کٹانے کا رواج نہیں تھا، عورتوں کے بال پورے ہوتے تھے اور چھوٹے بالوں والی عورتیں وصل سے کام لیتی تھیں تو رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے ان پر لعنت بھیجی۔ 1 [ ’’ نبی  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: سر کے قدرتی بالوں میں مصنوعی بال لگانے والیوں پر اور لگوانے والیوں پر اور گودنے والیوں پر اورگدوانے والیوں پر اللہ نے لعنت بھیجی ہے۔ ‘‘ ] تو عورتوں کے لیے بال رکھنا اور نہ کٹانا رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کی تقریر سے ثابت ہے۔ رہی آپ کی پیش کردہ روایت تو وہ موقوف ہے رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کی تقریر بھی نہیں قول ہونا تو بہت دور کی بات ہے۔

 1  بخاری، کتاب اللباس، باب وصل الشعر


 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 759

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ