سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(770) سفید داڑھی اللہ کو زیادہ پسند ہے یا..الخ

  • 5138
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1056

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سفید داڑھی اللہ کو زیادہ پسند ہے یا کہ سفید کو رنگنا زیادہ اچھا ہے؟       (قاری محمد عبداللہ ، لاہور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سراور داڑھی کے بال سفید ہوجائیں تو انہیں رنگ لگانا افضل ہے۔ البتہ سیاہ رنگ لگانا منع اور گناہ ہے۔ مشکاۃ، کتاب اللباس، باب الترجل میں بحوالہ صحیح مسلم لکھا ہے:  (( وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: أُتِیَ بِأَبِیْ قُحَافَۃَ یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ ، وَرَأْسُہٗ وَلِحْیَتُہٗ کَالثَّغَامَۃِ بَیَاضًا ، فَقَالَ النَّبِیُّ  صلی الله علیہ وسلم: غَیِّرُوْا ھٰذَا بِشَیْئٍ ، وَاجْتَنِبُوا السَّوَادَ۔))2 [ ’’ فتح مکہ کے دن ابو قحافہ کو لایا گیا اور آپ کا سر اور داڑھی ثغامہ کی طرح سفید تھے، تو نبی  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو تبدیل کرو کسی چیز سے اور سیاہی سے بچو۔ ‘‘ ]

رہا یہ سوال کہ حدیث میں امر کا لفظ آیا ہے اور امر وجوب کے لیے آتا ہے ، جبکہ اوپر افضل کی بات کی جارہی ہے تو جواباً گزارش ہے کہ امر واقعی وجوب کے لیے آتا ہے ، مگر جب کوئی قرینہ صارفہ عن الوجوب مل جائے تو پھر ندب و افضلیت پر محمول ہوتا ہے ، بشرطیکہ وہ اباحت و جواز کے قرائن و دلائل سے مجرد و خالی ہو اور اس مقام پر قرینہ صارفہ عن الوجوب موجود ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری میں ہے انس  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے رنگ نہیں لگایا۔ ‘‘                                                                  ۲۳، ۱۱، ۱۴۲۵ھ

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

2 مسلم،کتاب اللباس،باب استحباب خضاب الشیب بصفرۃ و حمرۃ و تحریمہ بالسواد

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 756

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ