دیکھیں حضرت صاحب بحث اصولی ہوتی ہے کبیرہ گناہ نہ سہی تو کیا حرام کا لفظ کبیرہ سے کم ہے کیا؟ یہ کوئی بات نہیں دیکھیں قتل و زنا حرام ہیں یا حلال ہیں؟ حرام ہیں تو یہ صغیرہ گناہ ہیں یا کبیرہ ؟ سود حلال ہے یا حرام؟ کیا یہ صغیرہ ہے یا کبیرہ؟ یہ تو خواہ مخواہ والی بات ہے۔ آپ نے حرام تو لکھا ہے نا11 اور یہ لفظ کچھ کم اثرات کا حامل نہیں ہے۔ چلو بہرحال اپنا اپنا دین1 اپنے لیے۔ (محمد رشید)
آپ لکھتے ہیں: ’’ کبیرہ گناہ نہ سہی ‘‘ اس پر غور فرمائیں کتنا عرصہ بعد آپ نے یہ بات لکھی اور کتنا عرصہ پہلے آپ کو یہ بات لکھنا چاہیے تھی؟ اب کے بھی آپ نے ساتھ ’’ سہی ‘‘ لگادیا۔ مزید لکھتے ہیں: ’’ تو کیا حرام کا لفظ کبیرہ سے کم ہے؟ ہاں کبیرہ گناہ اور حرام میں فرق ہے۔ حرام کا لفظ صغیرہ اور کبیرہ دونوں قسم کے گناہوں پر بولا جاتا ہے، جبکہ کبیرہ گناہ کبیرہ گناہوں کے ساتھ مخصوص ہے۔ صغیرہ گناہوں پر نہیں بولا جاتا۔ دیکھئے کسی کو ناحق تھپڑ مارنا اور کسی غیر عورت کی طرف دیکھنا حرام ہے۔ کبیرہ گناہ نہیں۔ تو یہ بھی آپ خلط مبحث سے کام لے رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت دے ۔ آمین یا رب العالمین۔ ۱۶، ۴، ۱۴۲۴ھ