سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(768) داڑھی رکھنا بڑھانا فرض ہے فرض کا تارک کیا ہوگا؟

  • 5136
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1341

سوال

(768) داڑھی رکھنا بڑھانا فرض ہے فرض کا تارک کیا ہوگا؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

أحکام و مسائل ،ص: ۱۶۱ میں لکھا ہے کہ داڑھی رکھنا بڑھانا فرض ہے! فرض کا تارک کیا ہوگا؟ ص: ۳۸۹ میں لکھا ہے کہ داڑھی کٹوانا حرام ہے۔      (صوبیدار محمد رشید)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ لکھتے ہیں: ’’ احکام و مسائل ص: ۱۶۱ میں لکھا ہے کہ داڑھی رکھنا بڑھانا فرض ہے۔ فرض کا تارک کیا ہوگا؟ ‘‘ فرض کا تارک مجرم اور گناہ گار ہوگا۔ پھر آپ لکھتے ہیں: ’’ ص: ۳۸۹ میں لکھا ہے کہ داڑھی کٹوانا حرام ہے۔ ‘‘ تو ٹھیک ہے داڑھی کٹوانا واقعی حرام ہے اس میں کوئی شک نہیں کیونکہ یہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کے حکم (( أعفوا اللحی۔))1 کی خلاف ورزی ہے اور رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کے حکم اور اللہ تعالیٰ کے حکم کی خلاف ورزی حرام ہوتی ہے الا کہ کوئی قرینہ صارفہ ہو اور وہ اس مقام پر نہیں۔                  ۲۴، ۱۱، ۱۴۲۳ھ

ؒ1 بخاری،کتاب اللباس،باب اعفاء اللحیٰ۔ مسلم،کتاب الطہارۃ،باب خصائل الفطرۃ

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 755

محدث فتویٰ

تبصرے