سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(758) تشہد کے بعد سلام سے پہلے غیر عربی زبان میں دعا؟

  • 5126
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 3156

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کوئی شخص نماز میں رکوع، سجدہ اور تشہد کے بعد سلام سے پہلے غیر عربی زبان ( پنجابی ، اُردو ، انگلش ، سرائیکی ، پشتو وغیرہ) میں دعا کر سکتا ہے یا نہیں؟

جبکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {وَقَالَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِیْ اَسْتَجِبْ لَکُمْ… الخ}[المؤمن:۴۰/۶۵]  [’’اور تمہارے رب کا فرمان ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا۔‘‘]اور اسی طرح آپ نے فرمایا: ((اَمَّا الرُّکُوْعُ فَعَظِّمُوْا فِیْہِ الرَّبَّ وَاَمَّا السُّجُوْدُ فَاجْتَھِدُوْا فِی الدُّعَآئِ))4 [’’پس تم رکوع میں اپنے رب کی عظمت بیان کرو اور سجدہ  میں خوب دعا مانگو۔‘‘]((اَقْرَبُ مَا یَکُوْنُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّہٖ وَھُوَ سَاجِدٌ فَاکْثِرُوا الدُّعَآئَ))5 [’’بندہ سجدہ کی حالت میں اپنے رب سے بہت نزدیک ہوتا ہے پس( سجدہ میں) بہت دعا کرو۔‘‘]اسی طرح آپ  صلی الله علیہ وسلم نے تشہد کے بعد دعا کے بارے میں فرمایا: ((ثُمَّ لِیَتَخَیَّرْ مِنَ الدُّعَآئِ اَعْجَبَہٗ اِلَیْہِ))1 وفیہ روایۃ ثُمَّ لِیَتَخَیَّرْ مِنَ الْمَسْئَلۃِ مَا شَآئَ)) [’’پھر جو دعا اسے پسند ہے وہ کرے۔‘‘]

(۲)قنوتِ نازلہ میں عربی زبان میں اپنی طرف سے دعائیں کی جا سکتی ہیں۔ کیا اسی طرح غیر عربی زبان میں بھی قنوتِ نازلہ میں دعائیں کی جا سکتی ہیں؟ کیا عربی زبان میں اپنی طرف سے قنوتِ نازلہ کی دعائیں کلام الناس میں داخل نہیں؟

(۳)کیا مندرجہ بالا تمام جگہوں پر غیر عربی زبان میں دعائیں کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں ، فرض نماز یا نفلی نمازمیں عاجز یا غیر عاجز کا کوئی فرق ہے؟             (حافظ عبداللہ ، عارف والہ)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

4 مسلم/الصلاۃ/باب النھی عن قراء ۃ القرآن فی الرکوع والسجود۔

5 مسلم/الصلاۃ/باب ما یقال فی الرکوع والسجود۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

۱۔نہیں1     ۲۔نہیں               ۳۔نہیں

ان سب کی دلیل وہی ہے جو سورۂ فاتحہ ، ما بعد فاتحہ والی قراء ت ، دعاء و ذکرِ استفتاح ، رکوع ، قومہ ، سجدہ ، مابین السجدتین ، تشہد اور درُود کے غیر عربی میں نہ پڑھنے کی دلیل ہے ، ان کے کلام الناس نہ ہونے کی دلیل ہے اور ان میں فرض و نفل میں فرق نہ ہونے کی دلیل ہے۔

یہ اس لیے لکھ رہا ہوں کہ آپ نے بھی ان چیزوں کے علاوہ کے متعلق سوال فرمایا ، چنانچہ آپ لکھتے ہیں: نماز میں رکوع ، سجدہ اور تشہد کے بعد سلام سے پہلے غیر عربی میں دعا کر سکتا ہے یا نہیں؟

[سجدہ میں دعا مانگنے کا طریقہ یہ ہے کہ فرض نماز میں وہی دعائیں مانگی جائیں جو سجدہ کے متعلق مقبول احادیث میں وارد ہوئی ہیں اور اگر سنتیں یا نوافل ادا کیے جارہے ہوں تو دیگر مسنون دعائیں بھی مانگی جا سکتی ہیں اور اگر کوئی شخص نماز کے بغیر صرف سجدہ کر رہا ہے تو جو چاہے دعا مانگے خواہ عربی زبان میں یا اپنی زبان میں۔]

                                                                             ۲۷/۲/۱۴۲۱ھ

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 748

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ