سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(745) دعاء استخارہ دن کو ہو سکتی ہے ؟

  • 5113
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-30
  • مشاہدات : 1218

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دعاء استخارہ دن کو ہو سکتی ہے ؟ اور اس سے نتیجہ کیسے اخذ کیا جائے؟          (محمد امجد ، آزاد کشمیر)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں! دن کے وقت بھی کر سکتے ہیں ، حدیث استخارہ میں ’’رکعتین من غیر الفریضۃ‘‘ 3فر ض نماز کے علاوہ دو رکعت پڑھ کر دعائے استخارہ کرنے کا ذکر ہے اور معلوم ہے نفل نماز دن کے وقت بھی ہے اور پڑھ سکتا ہے۔ رہا آپ کا فرمان’’ پھر اس سے نتیجہ کیسے اخذ کیا جائے؟ ‘‘ تو محترم1 یہ اخذ نتیجہ والی بات آپ کے اور چند لوگوں کے ذہنوں میں ہی ہے حدیث استخارہ میں اس کی کوئی ضمانت نہیں۔ آپ ایک دفعہ حدیث استخارہ کو اصل کتابوں میں پڑھ لیں مسئلہ صاف ہو جائے گا۔ ان شاء اللہ

 [((عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ  رضی الله عنہ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ  صلی الله علیہ وسلم یُعَلِّمُنَا الْاِسْتِخَارَۃَ فِی الْاُمُوْرِ کُلِّھَا کَمَا یُعَلِّمُنَا السُّوْرَۃَ مِنَ الْقُرْآنِ یَقُوْلُ اِذَا ھَمَّ اَحَدُکُمْ بِالْاَمْرِ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ مِنْ غَیْرِ الْفَرِیْضَۃِ ثُمَّ لِیَقُلْ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ وَاَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَاَسْاَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ فَاِنَّکَ تَقْدِرُ وَلَا اَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا اَعْلَمُ وَاَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ اَللّٰھُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْاَمْرَ خَیْرٌ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَۃِ اَمْرِیْ اَوْ قَالَ عَاجِلِ اَمْرِیْ وَآجِلِہٖ فَاقْدُرْہُ لِیْ وَیَسِّرْہُ لِیْ ثُمَّ بَارِک لِیْ فِیْہِ وَاِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْاَمْرَ شَرٌّ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعاشِیْ وَعَاقِبَۃِ اَمْرِیْ اَوْ قَالَ فِیْ عَاجِلِ اَمْرِیْ وَآجِلِہٖ فَاصْرِفْہُ عَنِّیْ وَاصْرِفْنِیْ عَنْہُ وَاقْدُرْلِیَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ اَرْضِنِیْ بِہٖ قَالَ وَیُسَمِّیْ حَاجَتَہٗ))1

’’جابر بن عبداللہ  رضی الله عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم ہمیں تمام کاموں کے لیے استخارہ کی تعلیم فرمایا کرتے ، جیسے ہمیں قرآن کی کوئی سورت سکھلایا کرتے تھے ۔ ارشاد فرماتے کہ جب کوئی تم میں سے کسی کام کا ارادہ کرے تو وہ فرض کے علاوہ دو رکعت پڑھ لے ۔ پھر یوں کہے: اے اللہ! میں تجھ سے تیرے علم کی بدولت بھلائی چاہتا ہوں اور تیری قدرت کی بدولت طاقت چاہتا ہوں اور تجھی سے تیرا فضل عظیم چاہتا ہوں ، بے شک تو ہی قدرت رکھتا ہے اور میں قدرت نہیں رکھتا ہوں اور تو جانتا ہے اور میں نہیں جانتا ہوں اور تو ہی پوشیدہ باتوں کا جاننے والا ہے اے اللہ ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے دین و دنیا میں اور میرے کام کے آغاز و انجام میں بہتر ہے تو اس کو میر ے لیے مقدر فرما دے اور اس کو میرے لیے آسان کر دے اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے لیے دین و دنیا میں اور میرے کام کے آغاز و انجام میں نقصان دہ ہے تو اس کو مجھ سے الگ کر دے اور مجھے اس سے علیحدہ کر دے۔ اور جہاں کہیں بھلائی ہو وہ میرے لیے مقدر کر دے اور اس کے ذریعے مجھے خوش کر دے ۔ آپ نے فرمایا: پھر اپنی ضرورت کا نام لے۔‘‘]

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 740

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ