سورۂ البقرۃ کی آیت: {رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَآ اِنْ نَّسِیْنَآ اَوْ أَخْطَاْنَا ط [البقرۃ:۲۸۶] } [ ’’ اے ہمارے رب! اگر ہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہو تو ہمیں نہ پکڑنا۔ ‘‘ ] کا مطلب واضح کریں کہ نسیان اور خطا سے یہاں کیا مراد ہے؟ (فیصل اسلم)
کچھ احکام تکلیفی ہوتے ہیں ان کے متعلق اصول ہے: {لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلاَّ وُسْعَھَا ط [البقرۃ:۲۸۶]} [’’ اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔ ‘‘ ] اور کچھ احکام وضعی ہوتے ہیں ان کے متعلق اصول ہے کہ وہ لاگو ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ أَنْ یَّقْتُلَ مُؤْمِنًا إِلاَّ خَطَأً وَّمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَأً فَتَحْرِیْرُ رَقَبَۃٍ مُّؤْمِنَۃٍ ط [النسآئ:۹۲] } [ ’’ کسی مومن کو دوسرے مومن کا قتل کردینا جائز نہیں مگر غلطی سے ہوجائے۔ جو آدمی کسی مسلمان کو بلاقصد مار ڈالے اس پر ایک مسلمان غلام کی گردن آزاد کرنا اور مقتول کے عزیزوں کو دیت پہنچانا ہے۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ لوگ بطور صدقہ معاف کردیں۔ ‘‘ ]
[ ’’ احکام تکلیفی : واجب ، مندوب ، حرام ، مکروہ ، مباح ، عزیمۃ و رخصۃ۔
احکام وضعی: سبب ، شرط ، مانع ، صحۃ و بطلان۔‘‘]