آپ کی ایک تقریر میں سورۂ زخرف آیت: (۸۱) کا ترجمہ یہ سنا تھا کہ اگر رحمن کی اولاد ہوتی تو میں سب سے پہلے اس کا انکار کرنے والا ہوتا۔ جبکہ تمام قرآنِ پاک بمعہ سعودی عرب اس کا ترجمہ یہ ہے کہ اگر رحمن کی اولاد ہوتی تو میں سب سے پہلے عبادت کرنے والا ہوتا۔ کون سا ترجمہ صحیح ہے؟ واضح کریں؟ (ماسٹر عبدالرؤف۳؍۱؍۲۱)
صحیح بخاری کتاب التفسیر حم الزخرف میں لکھا ہے: (( وَیُقَالُ: أَوَّلُ الْعَابِدِیْنَ الْجَاحِدِیْنَ مِنْ عَبِدَ یَعْبَدُ ۔ )) [ ’’ اَوَّلُ الْعَابِدِینَ کے معنی سب سے پہلا انکار کرنے والا یعنی اگر اللہ کی اولاد ثابت کرتے ہو تو میں اس کا سب سے پہلا انکاری ہوں اس صورت میں عَابِدِیْنَ باب عَبِدَ یَعْبَدُ سے آئے گا۔ ‘‘ ]حافظ ابن جریر طبری لکھتے ہیں: (( وَقَالَ آخَرُوْنَ: مَعْنٰی ذٰلِکَ: قُلْ إِنْ کَانَ لِلرَّحْمٰنِ وَلَدٌ ، فَأَنَا أَوَّلُ الْآنِفِیْنَ ذٰلِکَ ۔ وَوَجَّھُوْا مَعْنٰی الْعَابِدِیْنَ إِلَی الْمُنْکِرِیْنَ الْآبِیْنَ ، مِنْ قَوْلِ الْعَرَبِ: قَدْ عَبِدَ فُلاَنٌ مِنْ ھٰذَا الْأَمْرِ ۔ إِذَا أَنِفَ مِنْہُ وَغَضِبَ ، وَأَبَاہُ فَھُوَ یَعْبَدُ عَبِدَ ۔ الخ)) [ ’’ اور دوسروں نے کہا کہ عابدین کا معنی ہے انکار کرنے والے اور انہوں نے یہ معنی عربی محاورہ سے حاصل کیا ہے کہ جب کوئی آدمی کسی بات کا انکار کردے تو کہا جاتا ہے قَدْ عَبِدَ فُلاَنٌ مِنْ ھٰذَا الْأَمْرِ ۔پس یہ عَبِدَ یَعْبَدُ باب سے ہے۔ ‘‘ ]