سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(726) اور جب قرآن پڑھا جائے تو اس کی طرف کان لگا دیا کرو..الخ

  • 5094
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 2264

سوال

(726) اور جب قرآن پڑھا جائے تو اس کی طرف کان لگا دیا کرو..الخ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کسی صحیح حدیث سے ثابت کریں کہ آیت: {وَإِذَا قُرِیَٔ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا ط الخ} [الاعراف: ۲۰۴] [’’اور جب قرآن پڑھا جائے تو اس کی طرف کان لگا دیا کرو اور خاموش رہا کرو امید ہے کہ تم پر رحمت ہو ۔‘‘] کافروں کے بارے میں نازل ہوئی؟    (طارق ندیم ، اوکاڑوی)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں فرمایا: {شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ أُنْزِلَ فِیْہِ القُرْآنُ ھُدًی لِّلنَّاسِ ط [البقرۃ: ۱۸۵]} [ ’’ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو تمام لوگوں کے لیے ہدایت ہے۔ ‘‘ ] لِلنَّاسِ میں مؤمن و کافر سب شامل ہیں۔ اللہ کا فرمان ہے: {تَبَارَکَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰی عَبْدِہٖ لِیَکُوْنَ لِلْعَالَمِیْنَ نَذِیْرًا o [الفرقان:۱]} [ ’’ متبرک ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے پر فرقان نازل کیا تاکہ وہ اہل عالم کے لیے ڈرانے والا بن جائے۔ ‘‘ ] میں بھی مؤمن و کافر سب شامل ہیں۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ہے۔ ابو موسیٰ أشعری  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:  (( مَثَلُ مَا بَعَثَنِیَ اللّٰہُ بِہٖ مِنَ الْھُدٰی وَالْعِلْمِ کَمَثَلِ الْغَیْثِ الْکَثِیْرِ أَصَابَ أَرْضًا۔ إلی قولہ: وَمَثَلُ مَنْ لَمْ یَرْفَعْ بِذٰلِکَ رَأْسًا وَلَمْ یَقْبَلْ ھُدَی اللّٰہِ الَّذِیْ أُرْسِلْتُ بِہٖ۔)) [ ’’ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جو ہدایت اور علم مجھے دے کر بھیجا ہے اس کی مثال تیز بارش کی سی ہے جو زمین پر برسے پھر صاف اور عمدہ زمین تو پانی کو جذب کرلیتی ہے اور بہت ساگھاس اور سبزہ اگاتی ہے جبکہ سخت زمین پانی کو روکتی ہے پھر اللہ تعالیٰ اس سے لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے لوگ خود بھی پیتے ہیں اور جانوروں کو بھی سیراب کرتے ہیں اور اس کے ذریعے کھیتی باڑی بھی کرتے ہیں اور کچھ بارش ایسے حصے پر برسی جو صاف اور چٹیل میدان تھا وہ نہ تو پانی کو روکتا ہے اور نہ ہی سبزہ اگاتا ہے پس یہی مثال اس شخص کی ہے جس نے اللہ کے دین میں سمجھ حاصل کی اور جو تعلیمات دے کر اللہ تعالیٰ نے مجھے مبعوث کیا ہے ان سے اسے فائدہ ہوا یعنی اس نے خود سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔ اور یہی اس شخص کی مثال ہے جس نے سر تک نہ اٹھایا اور اللہ کی ہدایت کو جو میں دے کر بھیجا گیا ہوں قبول نہ کیا۔ ‘‘ ] 1 اس حدیث میں مذکور علم و ہدی میں قرآنِ مجید اور سنت و حدیث دونوں شامل ہیں تو ثابت ہوا قرآنِ مجید اور سنت و حدیث والی بارش مؤمن و کافر سب کے لیے ہے۔ جیسا کہ اس حدیث سے واضح ہے تو ثابت ہوا آیت: {وَإِذَا قُرِیَٔ الْـقُرْآنُ ط الخ}[الاعراف:۲۰۴] اور پورا قرآنِ مجید نیز ساری کی ساری سنت و حدیث مؤمن و کافر سب کے لیے نازل ہوئے ہیں۔

سوال میں تو لکھا ہے: ’’ کسی صحیح حدیث سے ثابت کریں۔ ‘‘ الخ ، جب کہ اس مطلوب کو قرآنِ مجید سے بھی ثابت کردیا گیا ہے اور صحیح حدیث سے بھی۔ والحمد للہ علی ذلک۔

باقی آیت: {وَإِذَا قُرِیَٔ الْـقُرْآنُ ط الخ}[الاعراف:۲۰۴]میں قراء ت قرآن کے وقت استماع و انصات کا حکم ہے اس آیت کریمہ کی قراء ت قرآن کے وقت سرًا بھی قرآن وغیرہ نہ پڑھنے پر دلالت نہیں ہے نہ مطابقۃً ، نہ ہی تضمناً اور نہ ہی التزاماً۔ خواہ وہ مومنوں کے بارہ میں ہو خواہ کافروں کے بارہ میں ہو خواہ دونوں کے بارہ میں ہو۔ ہمارے نزدیک یہ آیت کریمہ بلکہ قرآنِ مجید کی تمام آیات اور رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کی تمام سنن و احادیث مؤمنوں اور کافروں دونوں کے لیے نازل ہوئی ہیں ، جیسا کہ دلائل سے ثابت کیا جاچکا ہے۔  ۲۲ / ۳ / ۱۴۲۳ھ


قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 724

محدث فتویٰ

تبصرے