طاغوت کے لغوی معنی کیا ہیں؟ کیا موجودہ حکومت طاغوت ہے اس حکومت کے کن کاموں میں ساتھ دینا چاہیے؟ (شاہد سلیم ، لاہور)
طاغوت طغی سے بنا ہے ، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{ اِنَّا لَمَّا طَغَا الْمَآئُ حَمَلْنٰکُمْ فِی الْجَارِیَۃِ o} [الحآقّۃ:۱۱]
’’ جب پانی میں طغیانی آگئی، تو اس وقت ہم نے تمہیں کشتی میں چڑھالیا۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{ فَأَمَّا ثَمُوْدُ فَاُھْلِکُوْا بِالطَّاغِیَۃِ ط} [الحاقۃ:۵]
’’ ثمود تو بے حد خوفناک آواز سے ہلاک کردیئے گئے۔‘‘ رہا طاغوت کا ساتھ دینے والا معاملہ تو طاغوت کے جن معاملات میں طغاوت و بغاوت پائی جاتی ہے، ان معاملات میں ان کا ساتھ نہ دیں ، وہ طاغوت خواہ حکومت ہو، خواہ قوم، خواہ فرد۔
[اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’ جو کوئی طاغوت کا انکار کرے اور اللہ پر ایمان لائے ، تو اس نے مضبوط رسی کو پکڑلیا۔‘‘] [البقرۃ:۲۵۶]
اور وہ لوگ جنہوں نے طاغوت کو پوجنے سے اجتناب کیا اور اللہ کی طرف رجوع کیا، ان کے لیے بشارت ہے۔ اے نبی1 تو میرے بندوں کو بشارت سنادے۔ ‘‘[الزمر:۱۷]
’’ اور وہ لوگ جو کافر ہیں ، طاغوت ان کے دوست ہیں۔‘‘ [البقرۃ:۱۵۷]لفظ طاغوت مذکر اور مؤنث دونوں طرح استعمال ہوتا ہے، واحد اور جمع کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے، طاغوت سے مراد ہر وہ چیز ہے، جسے بندہ اس کی حد سے بڑھا دے اس طرح کہ اسے معبود یا قابل اطاعت مان لے، ہر وہ شخص طاغوت ہے، جس سے لوگ اللہ اور اس کے رسول کے مقابلے میں فیصلے کرائیں۔ یا اللہ کے علاوہ اس کی عبادت کریں یا بلا بصیرت اس کی اتباع کریں۔ نسل انسانی میں موجود شیاطین۔ صراط مستقیم سے باز رکھنے والے جادوگر، نجومی ، سرکش ، جنات اور صراطِ مستقیم سے باز رہنے والے بھی طاغوت کہلاتے ہیں۔ ] ۲۴ ؍ ۶ ؍ ۱۴۲۳ھ