سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(6) قیاس اور اس کی شرائط

  • 505
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 8520

سوال

(6) قیاس اور اس کی شرائط

 السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قیاس کیا ہے اور اس کی شرائط کیا ہیں؟ ازراہِ کرم کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں جزاكم الله خيرا

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

قیاس کہتے ہیں ایک حکیم کو جو منصوص ہو اس کی علت کے ذریعہ دوسری جگہ ثابت کرنا۔ مثلاً شراب کے حکم کی علت نشر ہے اور یہ علت بھنگ میں بھی موجود ہے تو بھنگ بھی حرام ہوئی۔

قیاس کی حجیت میں اختلاف ہے۔ مگر جب علت واضح ہو جو ایک طرح سے دلالۃ النص ہو تو اس کی حجیت میں شبہ نہیں۔ قیاس کی شروط میں بھی اختلاف ہے کتب حنفیہ میں چار شرطیں مشہور ہیں:

1 ۔ وہ حکم کسی نص سے اپنے محل میں بند نہ ہو جیسے خاصہ

2۔ وہ حکم کسی قیاس کے خلاف نہ ہو جیسے بھول کر کھانے سے روزہ ٹوٹنا

3 ۔ وہ حکم بعینہ بغیر تفسیر کے دوسری جگہ ثابت کیا جائے

4 ۔ وہ علت ایسی نہ نکالی جائے جس سے نص کا حکم بدل جائے۔

بعض کتب حنفیہ وغیرہ میں اس سے زیادہ شرائط بھی لکھی ہیں اور بعض علماء واہلحدیث نے بارہ لکھی ہیں اور ان میں اختلاف بھی بتایا ہے۔ آپ صرف دو شرطیں یاد رکھیں ۔

1 ۔ قیاس کسی آیت وحد یث کے خلاف نہ ہو

2 ۔ اس کی علت بہت واضح ہو۔

مثلاً حدیث میں (اصل میں ہی تھا )  کھڑے پانی میں پیشاب سےنہیں ( اصل میں  نہیں تھا) آتی ہے اور علت اس کی نجاست ہے تو اس علت کی وجہ سے پاخانہ بطریق اولیٰ منع ہوا۔ پس جہاں یہ دو باتیں ہوں وہاں بے کھٹکہ  قیاس صحیح ہے کسی اورجگہ ہو یا نہ۔

 

 

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 01 

 

تبصرے