حال ہی میں اخبار میں ایک سرخی شائع ہوئی۔ چیچن مجاہدین کی ایک عورت ڈھائی من کے قریب بارود جوکہ گاڑی میں تھا، روسی کیمپ کے اندر داخل ہوئی۔ گاڑی بارود سے تباہ ہوگئی اور ساتھ وہ خود بھی ( مرگئی) شہید ہوگئی۔ کیا ایسی کاروائی شہادت ہے یا خود کشی؟ (ابوشرحبیل)
خود کشی حرام ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{ وَلَا تَقْتُلُوْا أَنْفُسَکُمْ ط} [النسائ:۴؍۲۹]
’’ اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو۔‘‘
رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ جس چیز کے ساتھ انسان خودکشی کرے گا، اس کے ساتھ جہنم میں خودکشی کرتا رہے گا۔‘‘1
اس میں آپ کی پیش کردہ صورت کو مستثنیٰ قرار نہیں دیا گیا۔ جہاد دشمنانِ اسلام کو تہ تیغ کرنے کے لیے ہوتا ہے نہ کہ خود کشی کرنے کے لیے۔ ہاں دشمنانِ اسلام مجاہد کو قتل کردیں تو یہ شہادت ہے، بشرطیکہ قتال فی سبیل اللہ ہو۔
[خودکشی حرام اور کبیرہ گناہ ہے، لیکن فدائی کارروائی جائز مستحب اور بعض اوقات فرض ہے۔ تفصیل کے لیے فضیلۃ الشیخ مفتی عبدالرحمن رحمانی حفظہ اللہ کی کتاب ’’ الجہاد الاسلامی ، ص:۴۸۷ ‘‘سے مطالعہ فرمائیں۔]
1 صحیح مسلم ؍ کتاب الإیمان ؍ باب بیان غلظ تحریم قتل الانسان نفسہ