سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(681) کیا کشمیر کا جہاد فرض عین ہے؟

  • 5048
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1692

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کشمیر کا جہاد فرض عین ہے، جبکہ کوئی شرعی امیر نہیں۔ جس طرح لشکرطیبہ والے کرتے ہیں کہ مار کر بھاگ جاتے ہیں، جسکی وجہ سے بعض اوقات کشمیریوں پر ظلم بھی ہوتا ہے۔ کیا شہید ہونے والا شہید ہے اور اس کو 70 افراد کی سفارش کا حق دیا جائے گا؟  اور حضرت ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ کا جہاد ہند کی خواہش کرنے والی حدیث کیسی ہے؟  وضاحت کریں۔                   (محمد شکیل،فورٹ عباس)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جہاد و قتال کفار کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔ نیز فرمایا: { کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِتَالُ }’’ تم پر جہاد فرض کیا گیا۔‘‘ [البقرۃ:۲؍۲۱۶]تو بقدر استطاعت جہاد فرض عین ہے ، تو اس فرض عین کو ادا کرتا ہوا کوئی مومن اللہ کو پیارا ہوجائے تو وہ  شہید ہی ہے اس میں کشمیر کی کوئی تخصیص نہیں نہ ہی جہاد کے لیے امیر و امام مزعوم کی شرط کہیں وارد ہوئی ہے۔ غزوہ ہند والی نسائی شریف کی حدیث صحیح ہے۔

[ثوبان مولیٰ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم سے ہے رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میری امت کے دوگروہوں کو اللہ نے جہنم سے آزاد فرمایا ہے۔ ایک وہ گروہ جو غزوۂ ہند کرے گا اور دوسرا وہ گروہ جو عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کے ساتھ ہوگا۔‘‘ 3

’’ ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے ہم سے غزوۂ ہند کا وعدہ فرمایا۔ اگر میں نے اس کو پالیا تو میں اپنی جان اور مال اس میں قربان کردوں گا۔ اگر میں شہید ہوگیا تو افضل شہداء سے ہوں گا اور اگر واپس آیا تو میں ابوہریرہ (آگ سے) آزاد ہوں گا۔‘‘4                              ۱۲ ؍ ۱۰ ؍ ۱۴۲۱ھ

  3 النسائی جلد:۲ ، کتاب الجہاد ، غزوۃ الہند           4النسائی، جلد :۲ ، کتاب الجہاد، غزوۃ الہند

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 684

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ