کشمیر اور افغانستان جہادِ فی سبیل اللہ ہے یا وطنیت کی لڑائی ہے؟ (ظفر اقبال ، نارووال)
اسلام کی خاطر ہے تو جہادِ فی سبیل اللہ ہے، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( مَنْ قَاتَلَ لِتَکُوْنَ کَلِمَۃُ اللّٰہِ ھِیَ الْعُلْیَا فَھُوَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ))
[ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک آدمی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی کہ ایک آدمی غنیمت کے لیے قتال کرتا ہے۔ ایک آدمی اپنی شہرت کے لیے قتال کرتا ہے، ایک آدمی شجاعت و قوت دکھانے کے لیے قتال کرتا ہے ان میں مجاہد فی سبیل اللہ کون ہے؟ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جو اس لیے قتال کرتا ہے کہ اللہ کا کلمہ سربلند ہو وہ مجاہد فی سبیل اللہ ہے۔‘‘]3
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’ ( بنی اسرائیل نے اپنے نبی سے کہا) ہم اللہ کی راہ میں قتال کیوں نہ کریں گے، جبکہ ہمیں اپنے شہروں اور بیٹوں سے دور کردیا گیا ہے۔ (یعنی ہم شہروں اور بیٹوں کی بازیابی اور واپسی کے لیے اللہ کی راہ میں ضرور لڑیں گے۔) پس جب ان پر قتال فرض کردیا گیا، تو چند لوگوں کے علاوہ سب پھر گئے۔ اور اللہ ظالموں کو جانتے ہیں۔‘‘ [البقرۃ:۲۴۶]
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’ تم اللہ کی راہ میں اور کمزور مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر ( یعنی مدد حمایت دفاع اور بچاؤ کی خاطر) کیوں نہیں لڑتے، جو پکارتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں اس بستی سے نکال لے، جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی دوست بنا اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی مددگار بنا۔‘‘ [النسائ: ۷۵]
لہٰذا وطن اسلام کا دفاع بھی جہادِ فی سبیل اللہ ہی ہے۔ ] ۲۲ ؍ ۶ ؍ ۱۴۲۳ھ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
3صحیح البخاری ؍ کتاب الجہاد ؍ باب من قاتل لتکون کلمۃ اللّٰہ ھی العلیا ، صحیح مسلم ؍ کتاب الإمارۃ ؍ باب من قاتل لتکون کلمۃ اللّٰہ العلیا فھو فی سبیل اللّٰہ