کچھ دنوں سے کھیلوں کے بارے میں سنا تھا کہ تین کھیلوں کے علاوہ باقی تمام باطل ہیں۔ اس کے بارے میں وضاحت کریں کہ وہ کون سی کھلیں ہیں اور اگر دوسری کھیلیں جسمانی فٹنس کے لیے کھیلیں تو اس پر بھی گناہ ہوگا؟ (محمد بلال ، سیالکوٹ)
ابو داؤد ، ترمذی ، ابن ماجہ اور دارمی وغیرہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی حدیث ہے، جس کا ٹکڑا مندرجہ ذیل ہے: (( کُلُّ شَیْئٍ یَلْھُوْ بِہِ الرَّجُلُ بَاطِلٌ إِلاَّ رَمْیَہُ بِقَوْسِہِ ، وَتَأْدِیْبَہُ فَرَسَہٗ ، وَمُلاَعَبَتَہُ امْرَأَتَہٗ فَإِنَّھُنَّ مِنَ الْحَقِّ )) 1[ ’’ جس چیز کے ساتھ آدمی کھیلے وہ باطل ہے، مگر اپنی کمان کے ساتھ تیر اندازی کرنا، اپنے گھوڑے کو ادب سکھانا اور اپنی بیوی سے کھیلنا یہ چیزیں حق ہیں۔‘‘]2 ۱۲ ؍ ۷ ؍ ۱۴۲۲ھ
1 مشکاۃ؍ کتاب الجہاد ؍ باب اعداد آلۃ الجہاد الفصل الثانی ، حدیث:۷۲ ۳۸
2 ترمذی ؍ فضائل الجہاد ؍ باب ماجاء فی فضل الرمی فی سبیل اللّٰہ، ابوداؤد ؍ کتاب الجہاد ؍ باب فی الرمی ؍ المجلد الاول