’’احکام و مسائل‘‘ میں آپ نے فرمایا ہے کہ قربانی کے گوشت میں سے صدقہ والا حصہ غیر مسلموں کو نہیں دیا جائے گا تو کیا قربانی کے گوشت کے حصے کیے جائیں گے اور اگر کیے جائیں گے تو کتنے ہوں گے اور ان کی تقسیم کیسے ہو گی اور کون سا حصہ صدقہ والا شمار ہو گا اور کیا صدقہ والا حصہ نکال کر باقی قربانی سے غیر مسلموں کو دیا جا سکتا ہے؟ (محمد ہاشم یزمانی)
قرآن مجید میں ہے: {فَکُلُوْا مِنْھَا وَأَطْعِمُوا البَآئِسَ الْفَقِیْرَ}[الحج:۲۸] [’’ تم خود بھی کھاؤ اور بھوکے فقیروں کو بھی کھلاؤ۔‘‘]نیز قرآن مجید میں ہے: {فَإِذَا وَجَبَتْ جُنُوبُھَا فَکُلُوْا مِنْھَا وَأَطْعِمُوا القَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ}[الحج:۳۶] [’’پھر جب ان کے پہلو زمین پر لگ جائیں اسے ( خود بھی) کھاؤ اور مسکین سوال سے رُکنے والوں اور سوال کرنے والوں کو بھی کھلاؤ۔‘‘]رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((فَکُلُوْا مَا بَدَالَکُمْ وَاَطْعِمُوْا وَادَّخِرُوْا))2[’’پس کھاؤ جیسے مناسب سمجھو اور کھلاؤ اور ذخیرہ کرو۔‘‘]تو قربانی کے گوشت سے کچھ صدقہ کرنا فرض و ضروری ہے ، باقی نصف ، ثلث اور ربع وغیرہ کی تعیین وتحدید کہیں وارد نہیں ہوئی۔ ۲۹؍۷؍۱۴۲۳ھ
2 مسلم؍کتاب الأُضاحی؍باب بیان ما کان من النھی عن اکل لحوم الاضاحی۔ ترمذی؍ابواب الاضاحی؍باب فی الرخصۃ فی أکلھا بعد ثلاث۔