سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(654) اگر ایک لڑکا یا لڑکی بالغ اپنے والد کی وفات سے ’’پہلے ‘‘فوت ہو جائے

  • 5021
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1105

سوال

(654) اگر ایک لڑکا یا لڑکی بالغ اپنے والد کی وفات سے ’’پہلے ‘‘فوت ہو جائے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر ایک لڑکا یا لڑکی بالغ اپنے والد کی وفات سے ’’پہلے ‘‘فوت ہو جائے تو کیا فوت شدہ لڑکی یا لڑکے کو اپنے والد کی وراثت میں سے حصہ ملے گا یا نہیں ؟ لڑکی یا لڑکے پہلے اور باپ ان سے تقریباً پانچ (۵)سال بعد فوت ہوا ہے ۔ اس مسئلے کی وضاحت فرمائیں۔               (عبدالقیوم ، سیالکوٹ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت کے وارثوں سے جو وارث بھی … خواہ لڑکی ہو خواہ لڑکا خواہ کوئی اور… میت مورث کی وفات سے پہلے فوت ہو جائے ، وہ خود اپنے مورث میت کا وارث نہیں بنتا۔ رہی اس کی اولاد تو وہ بعض صورتوں میں اپنے ماں باپ کے مورث میت کی وارث ہوتی ہے اور بعض صورتوں میں وارث نہیں ہوتی۔ واقعاتی صورتوں کے سامنے آنے پر ہی بتایا جا سکتا ہے وہ کن صورتوں میں شامل ہے؟ واللہ اعلم            ۸؍۷؍۱۴۲۱ھ


 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 650

محدث فتویٰ

تبصرے