سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(648) بوقت فوتیدگی اس کے د و پوتے اور دو پوتیوں کے علاوہ..الخ

  • 5015
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 943

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام بیچ اس مسئلہ کے ایک شخص علی محمد فوت ہو گیا ۔ بوقت فوتیدگی اس کے د و پوتے اور دو پوتیوں کے علاوہ اس کا ایک بھتیجا زندہ تھے۔ ارشاد فرمائیں کہ علی محمد متوفی کی وراثت کے حق دار کون کون ہوں گے؟ نوازش ہو گی۔  (میاں عبدالحمید کھوکھر)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ نے لکھا ’’ایک شخص علی محمد فوت ہو گیا ، بوقت فوتیدگی اس کے دو پوتے اور دو پوتیاں کے علاوہ اس کا ایک بھتیجا زندہ تھے ارشاد فرمائیں کہ علی محمد متوفی کی وراثت کے حقدار کون کون ہوں گے۔

سوال صحیح ، واقع اور نفس الأمر کے مطابق ہونے کی صورت میں جواب مندرجہ ذیل ہے۔ بتوفیق اللہ تبارک و تعالیٰ و عونہ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:{یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ فِیْٓ اَوْلَادِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَیَیْنِ} [النسائ:۱۱] [ ’’ اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں حکم کرتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے۔‘‘ ] اور معلوم ہے کہ پوتے پوتیاں اولاد میں شامل ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ کا فرمان: {یَسْتَفْتُوْنَکَ قُلِ اللّٰہُ یُفْتِیْکُمْ فِی الْکَلَالَۃِ إِنِ امْرُؤٌ ھَلَکَ لَیْسَ لَہٗ وَلَدٌ وَلَہٗ أُخْتٌ فَلَھَا نِصْفُ مَا تَرَکَ}[النسائ:۱۷۶] [ ’’آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں آپ کہہ دیجئے کہ اللہ تعالیٰ خود تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے ، اگر کوئی شخص مر جائے جس کی اولاد نہ ہو اور ایک بہن ہو تو اس کے چھوڑے ہوئے مال کا آدھا حصہ ہے۔‘‘ ] بیٹے یا بیٹے کے بیٹے (پوتے) کی موجودگی میں بھائی وارث نہیں بنتا کیونکہ بھائی بہن میت کے کلالہ ہونے کی صورت میں وارث ہوتے ہیں اور بیٹے یا پوتے کی موجودگی میں میت کلالہ نہیں تو پھر پوتے یا بیٹے کی موجودگی میں بھتیجا کیونکر وارث بن سکتا ہے؟ نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : {وَأُولُوا الأَرْحَامِ بَعْضُھُمْ أَوْلیٰ بِبَعْضٍ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ} [الانفال: ۷۵] [ ’’اور رشتے ناتے والے ان میں سے بعض بعض سے زیادہ نزدیک ہیں اللہ کے حکم میں۔‘‘ ]  اور ظاہر ہے کہ پوتا بھتیجے سے اولیٰ و اقرب ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں متوفی علی محمد کے قرض و وصایا۔ اگر ہوں… ادا کرنے کے بعد ترکہ چھ حصوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ ہر پوتی کو ایک ایک حصہ اور ہر پوتے کو دو دو حصے ملیں گے ۔{لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَیَیْنِ} اور بھتیجامحجوب حجب حرمان ہو گا۔ واللہ اعلم ۔

یاد رہے کہ اگر سوال صحیح نہ ہو واقع اور نفس الأمر کے مطابق نہ ہو تو مندرجہ بالا جواب کو جواب نہ سمجھا جائے۔

                                                                           ۶؍۷؍۱۴۲۱ھ


 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 645

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ