سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(640) میرے دادا مرحوم نے ایک مکان وراثت میں چھوڑا ..الخ

  • 5007
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1044

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے دادا مرحوم نے ایک مکان وراثت میں چھوڑا جس میں ایک بیٹا اور دو بیٹیاں وارث ہیں ، دونوں بیٹیاں اور بیٹا صاحبِ اولاد ہیں۔

مذکورہ مکان میں بیٹا اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہائش پذیر تھا۔ ۱۹۵۴ء میں بھائی نے بہنوں سے اجازت طلب کی کہ مجھے مکان مذکور کی تعمیر کی اجازت دیں تو میں ان کا حصہ وراثت بعد میں ادا کردوں گا۔ کیونکہ مکان کی حالت خستہ تھی جس پر دونوں بہنوں نے بھائی کو اجازت دے دی۔ ۱۹۹۳ء میں بھائی کا انتقال ہو گیا اور ۱۹۹۸ء میں ایک بہن بھی انتقال کر گئی ۔ اب دونوں بہنوں کو مکان کا حصہ ادا کرنا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ حصہ کس شرح سے ادا کیا جائے؟ پرانے مکان کی موجودہ قیمت کے حساب سے یا نئے کی قیمت کے حساب سے کیونکہ مکان کی تعمیر کا سارا خرچہ بھائی نے خود اپنی گرہ سے کیا تھا اور جو بہن انتقال کر گئی ہے اس کا حصہ کیا اس کے بچوں کو ادا کیا جائے گا؟


 

 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

بھائی کی تعمیر سے قبل مکان جس حالت میں تھا اس حالت میں مکان کی موجودہ قیمت لگائی جائے گی۔۔ پھر اس وقت سے لے کر تقسیم تک اس مکان کا کرایہ لگایا جائے گا ۔ وہ بھی وارثوں میں تقسیم ہو گا۔ الا یہ کہ وارث از خود بلا جبر و اکراہ مکان میں رہائش و الے وارث کو کرایہ چھوڑ دیں۔

          انتقال کر جانے والی بہن کا حصہ اس کے وارثوں میں تقسیم ہو گا۔                    ۱؍۵؍۱۴۲۱ھ

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 534

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ