کوئی آدمی جنس چاول ، گندم وغیرہ سے اس کے موسم میں خرید کر اس لیے رکھ دیتا ہے کہ سال کے آخر میں جب یہ جنسیں مہنگی ہوں گی تو بیچ ڈالوں گا ،اس کاکیا حکم ہے؟ (قاری عبدالصمد بلوچ)
یہ احتکار ہے اور احتکار سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔
[((قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی الله علیہ وسلم مَنِ احْتَکَرَ فَھُوَ خَاطِیٌٔ وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی الله علیہ وسلم لَا یَحْتَکِرُ اِلاَّ خَاطِیٌٔ۔))1 ’’جو ذخیرہ اندوزی کرے وہ گناہ گار ہے ، ذخیرہ اندوزی نہ کرے گا مگر گناہ گار۔‘‘] ۲/۲/۱۴۲۴ھ
1 مسلم /کتاب المساقات والمزارعت /باب تحریم الاحتکار فی الاقوات۔ ترمذی؍کتاب البیوع؍باب الاحتکار