سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(615) مرہونہ زرعی زمین سے فائدہ اُٹھانا کیسا ہے؟

  • 4982
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1545

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مرہونہ زرعی زمین سے فائدہ اُٹھانا کیسا ہے؟ کرایہ پر مکان دینا کیسا ہے؟

(۱)… زمین رہن رکھی جا سکتی ہے؟

          (۲)…اس زمین پر قبضہ کس کا ہو گا جبکہ یہ رہن ہو؟

 (۳)…مرتہن اگر کاشت کرے تو راہن کا کوئی نقصان ہو گا؟

(۴)…اگر کاشت نہ کیا جائے تو راہن کا کوئی فائدہ ہو گا؟

(۵)…کیا زمین بے کاشت چھوڑ دینا ٹھیک ہے؟

(۶)…کاشت کرنا شئے مرہونہ کی حفاظت و دیکھ بھال تصور ہو گی؟

(۷)…شے مرہونہ بطور امانت ہے یا ضمانت؟ قرضہ واپس نہ ملنے کی صورت میں اسے بیچ کر قرضہ وصول کیا جا سکتا ہے؟

(۸)…بخاری اور ترمذی شریف میں جو حدیثیں ہیں انتفاع بالرہن والی وہ صحیح ہیں تو یہ حدیثیں جانور پر بند ہیں یا عام ہیں؟

(۹)…اصل زر کے علاوہ خرچہ کے بدلے اگر نفع جانور پر جائز ہے تو کیا اصول نہیں ہے؟ خرچہ تو زمین کاشت پر ہوتا ہے اور نفع ضروری نہیں کہ ہو گا؟

(۱۰)…مشکوٰۃ شریف میں حدیث ہے کہ حضور صلی الله علیہ وسلم نے ایک صحابی کو قرضہ ادا کیا اور کچھ زیادہ دیا تو کیا وہ سود تھا؟1

(۱۱)…یہ کاروبار کی ایک شکل ہے ایک آدمی کاشت جیسا مشکل کام نہیں کر سکتا وہ زمین پر قرضہ لے کر دوسرا کاروبار کر رہا ہے جو زمین سے زیادہ نفع بخش ہے اور دوسرا آدمی کاروبار کے مکرو فریب سے واقف نہیں وہ کاشت کاری کرتا ہے۔

نوٹ:… گزارش ہے کہ ہر شے کو آپ الگ الگ لکھیں اور آخر میں سود کی جامع تعریف لکھیں۔ شکریہ

(ب) ٹھیکہ یا کرایہ پر زمین دینے کی تو بخاری میں رافع بن خدیج والی حدیث سے نفی ہے آپ نے جائز کیسے لکھ دیا ۔ بحوالہ مختصر بخاری [بخاری؍کتاب المزارعۃ؍باب ماکان اصحاب النبیّ یواسی بعضھم بعضاً فی الزراعۃ والثَّمر]حدیث:۱۰۸۴۔ کرایہ ۔کے متعلق علامہ یوسف القرضاوی کی کتاب’’ حلال و حرام ‘‘ کی فوٹی کاپی ملاحظہ فرما لیں۔

نوٹ:… اختلافی مسائل میں حلال اور حرام لکھ دینا مناسب نہیں معلوم ہوتا زیادہ سے زیادہ وہ ترجیح والی بات کہہ سکتا ہے۔ ایک مسلک کے دو عالم ایک حرام کہے دوسرا حلال تو عوام کیا کریں؟     



الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مرہونہ زمین سے فائدہ اُٹھانا درست ہے بشرطیکہ سود و حرام نہ بنے۔ کرایہ پر زمین لینا دینا درست ہے بشرطیکہ کرایہ کی ناجائز و حرام صورت نہ ہو۔

 (۱)…زمین رہن رکھی جا سکتی ہے اگر حرام اور سود کے زمرہ میں شامل نہ ہو۔

(۲)…مرہونہ زمین مرتہن کے پاس رہے گی اس کا مالک راہن ہی ہو گا۔

(۳)…مرتہن کاشت کرے اور رائج الوقت ٹھیکہ یا بٹائی مالک راہن کو نہ دے تو مالک راہن کا نقصان ہو گا اور مرتہن سود خور بنے گا۔

(۴)…اگر کاشت نہ کرے تو زمین خراب ہونے کا اندیشہ ہے پھر مالک راہن اپنی زمین کی آمدنی سے بھی محروم ہو گا۔

(۵)…زمین کو بے کاشت کیے چھوڑ دینا زمین کی آمدنی سے محرومی کے ساتھ ساتھ زمین کو خراب کرنے کا اندیشہ ہے۔

(۶)…حفاظت سے آپ کیا مراد لیتے ہیں؟ بتانے پر  ہی جواب دیا جا سکتا ہے۔

(۷)…امانت ہے ۔ مالک راہن کی اجازت ہو تو فروخت کر سکتا ہے ورنہ نہیں۔

(۸)…سواری اور دودھ والے جانور پر بند ہیں۔

(۹)…یہ بات بے بنیاد ہے کیونکہ مرتہن مرہونہ زمین کو ٹھیکہ یا بٹائی پر دے تو مرتہن کا خرچہ نہیں ہو گا جبکہ ٹھیکہ یا بٹائی والی آمدنی اسے ملے گی جو مالک راہن کو نہ دینے کی صورت میں سود بنے گی۔

(۱۰)…نہیں1 یہ سود نہیں تھا۔

(۱۱)…کاروبار کریں البتہ خیال رکھیں کہ یہ کاروبار شرعاً جائز ہے یا ناجائز؟ اگر جائز و حلال ہے تو وہ کاروبار کر لیں اگر وہ حرام اور ناجائز ہے تو وہ کاروبار نہ کریں۔ کسی شے کا کاروبار ہونا یا مشکل کاروبار ہونا اس کے جائز و حلال ہونے کی دلیل نہیں۔

(ب)زمین ٹھیکہ یا بٹائی پر لینا دینا درست ہے رافع بن خدیج   رضی اللہ عنہ کی حدیث میں کرائے کی ایک مخصوص صورت سے منع کیا گیا ہے وہ صورت یہ ہے کہ سفیدہ زمین کاشت کرنے سے قبل قطعوں میں تقسیم کر لی جائے کچھ قطعے مالک کے اور کچھ قطعے مزارع کے ۔ بعد میں بیج ڈالاجائے کبھی مزارع کے کیاروں میں فصل نہ ہوتی کبھی مالک کے کیاروں میں کچھ نہ ہوتا اس خاص صورت سے رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ چنانچہ صحیح مسلم اور صحیح بخاری 1کی احادیث سے واضح ہوتا ہے۔

 نوٹ:… اختلافی مسائل میں حلال و حرام لکھ دینا مناسب ہے بشرطیکہ کتاب و سنت میں حلال یا حرام کہا گیا ہو۔ اگر کتاب و سنت میں حلال یا حرام نہیں کہا گیا تو پھر درست نہیں خواہ مسئلہ اتفاقی ہی کیوں نہ ہو۔ واللہ اعلم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 بخاری؍کتاب الحرث والمزارعۃ ؍باب ما یکرہ من الشروط فی المزارعۃ۔مسلم؍کتاب البیوع؍باب کراء الارض بالذھب والورق۔


قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 514

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ