محکمہ صحت کی ایک شاخ ’’فلاح بہبودِ آبادی‘‘ ہے جسے خاندانی منصوبہ بندی بھی کہا جاتا ہے جو پروگرام سابق وزیرِ اعظم بے نظیر بھٹو نے شروع کیا تھا اور اب بھی وہ جاری ہے ۔ اس میں مختلف عورتیں اور مرد ملازمت کرتے ہیں اور کہیں کہیں بلکہ اکثر و بیشتر معاملہ مخلوط چلتا ہے۔ مناسب وقفے ، بچوں کی صحت کے نام پر لوگوں کے گھروں میں جا کر یہ ملازمین گولیاں وغیرہ تقسیم کرتے ہیں ۔ ایسی ملازمت کے بارے میں شرعی کیا حکم ہے؟ کیا ان لوگوں سے تحائف لینا درست ہے؟ (عبداللطیف تبسم ، اوکاڑہ)
ناجائز اور حرام ہے ۔ ایسے لوگوں کے تحائف قبول کرنا درست نہیں۔ ۳/۹/۱۴۲۱ھ
[قبیلہ ازد کے ایک آدمی کو جنہیں ابن اتبیہ کہتے تھے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صدقہ وصول کرنے کے لیے عامل بنایا ، پھر جب وہ و اپس آئے تو کہا کہ یہ تم لوگوں کا ہے اور یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے اس پر نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اپنے والد یا اپنی والدہ کے گھر میں کیوں نہ بیٹھا رہا دیکھتا وہاں بھی انہیں ہدیہ ملتا ہے یا نہیں؟ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس مال سے اگر کوئی شخص کچھ بھی لے لے گا تو قیامت کے دن اسے وہ اپنی گردن پر اُٹھائے گا اگر اونٹ ہے تو وہ آواز نکالتا ہوا آئے گا اور گائے ہے تو وہ اپنی اور اگر بکری ہے تو وہ اپنی آواز نکالتی ہو گی پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اُٹھائے یہاں تک کہ ہم نے آپ کی بغل مبارک کی سفیدی دیکھی اور آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ1 کیا میں نے تیرا حکم پہنچا دیا ، اے اللہ ! کیا میں نے تیر احکم پہنچا دیا۔ تین مرتبہ۔
اس سے ناجائز تحفہ کی مذمت ثابت ہوئی۔]1
1 بخاری /کتاب الھبۃ و فضلھا والتحریض علیھا باب من لم یقبل الھدیۃ لعلۃ