میں ایک فیکٹری میں ملازم ہوں اور فیکٹری قانون کے مطابق ورکروں کو ایک سہولت فیکٹری نے دے رکھی ہے۔ جو ورکروں کی تنخواہ میں سے ’’9‘‘ فی صد کٹوتی کرکے اس کو فیکٹری چھوڑنے پر دوگنی سے بھی زیادہ رقم دیتے ہیں جو کہ فیکٹری میں یونین کا معاہدہ ہے لیکن یہ سہولت صرف فیکٹری ملازمین کو ملتی ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔
(۲)فیکٹری قانون کے مطابق مزدوروں کو سالانہ چند چھٹیاں ضروری کام کی بھی ہیں تواگر مزدور بغیر ضروری کام کے فیکٹری والوں سے پیسے بھی لے تو کیا رقم جائز ہو گی یا ناجائز ؟
(۳) فیکٹری قانون کے مطابق مزدوروں کو سالانہ کچھ رقم بونس کی شکل میں دی جاتی ہے۔ نیز سالانہ 5فی صد منافع بھی دیا جاتا ہے۔ یہ بھی یونین کے معاہدے میں شامل ہے ۔ تو کیا یہ رقم جائز ہو گی۔ (عبدالغفور، شاہدرہ)
فی صد کٹوتی کی ہوئی رقم جتنی بھی بنے وہ ملازم کی اپنی کمائی ہے جو اس کے لیے حلال ہے۔ رہی زائد رقم اگر وہ سود ہے یا کسی اور حرام میں آتی ہے تو حرام ہے ۔
(۲)ناجائز ہے۔
(۳) بونس والی رقم درست ہے ۔ رہی پانچ فی صد منافع والی رقم اگر وہ سود یا کسی ا ور حرام منافع میں شامل ہے تو وہ حرام ہے اور اگر وہ بونس یا تنخواہ میں سالانہ ترقی کی صورت میں ہے تو وہ جائز ہے۔ ۷/۴/۱۴۲۲ھ