میں ایک گھر میں جا کر بچوں کو قرآن مجید پڑھاتا ہوں اور اُن سے ( معاوضہ) یعنی جس کو ہمارے لوگ ٹیوشن کہتے ہیں (لیتا ہوں )گھر والا یعنی اُن بچوں کا والد جن کو میں پڑھاتا ہوں بینک میں ملازم ہے مینجر ہے یا کچھ اور کبھی کبھی وہ مجھے کھانا بھی کھلادیتے ہیں چائے یا مشروب بھی پلا دیتے ہیں ۔ کیا میں اُن کے بچوں کو پڑھا کر معاوضہ لے سکتا ہوں کھانا چائے مشروب وغیرہ پی سکتا ہوں ۔ جبکہ وہ آدمی بینک میں ملازم ہے اورسارے بینک سودی کام کرتے ہیں۔
معلوم ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا :{وَحَرَّمَ الرِّبٰوا}[البقرۃ:۲۷۵] [’’ اور سود کو حرام قرار دیا ہے۔‘‘] رسو ل اللہ صلی الله علیہ وسلم نے آکل ربا ، موکل ربا ، کاتب ربا اور شاہد ربا چاروں پر لعنت بھیجی ہے اور فرمایا: وہم سواء ‘‘ یعنی فی اللعنۃ ۔1
ہاں حلال کام میں ربا اگر اُجرت و معاوضہ کی صورت میں ہو تو گنجائش نکلتی ہے پھر بھی بہتر یہی ہے کہ ایسی اُجرت سے بھی پرہیز کرے۔ واللہ اعلم ۲۳/۴/۱۴۲۴ھ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 مسلم/کتاب البیوع/باب لعن آکل الربواو موکلہ۔ ترمذی؍کتاب البیوع؍باب ما جاء فی أکل الربو۔ ابن ماجہ؍کتاب التجارات؍باب التغلیظ فی الربا۔