سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(591) کیا بینک میں رقم جمع کرانا سود میں تعاون کرنا ہے ؟

  • 4958
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1627

سوال

(591) کیا بینک میں رقم جمع کرانا سود میں تعاون کرنا ہے ؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

(۱)کیا بینک میں رقم جمع کرانا سود میں تعاون کرنا ہے ؟

(۲)کیا بینک میں جمع شدہ رقم کا نفع سود ہے؟

(۳)اگر مذکورہ بالا سوالات کا جواب اثبات میں ہے تو پھر جمع شدہ رقم کو کہاں محفوظ کریں؟

(۴)ایک آدمی بینک میں جمع شدہ رقم سے زکوٰۃ نہیں دیتا لیکن وہ یہ کہتا ہے کہ میں نے آئندہ اپنے بیٹوں کے لیے مدرسہ تعمیر کرانا ہے اس لیے میں اب زکوٰۃ نہیں دوں گا۔ جب رقم زکوٰۃ زیادہ ہو جائے گی تو مدرسہ تعمیر کروا دوں گا؟       (قاری محمد عبداللہ ظہیر ، لاہور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

۱)ہاں! سود ہے یا سود میں تعاون ہے یا دونوں چیزیں ہیں۔

(۲)ہاں! سود ہے۔

(۳) جہاں نہ سود بنے ، نہ سود میں تعاون بنے اور نہ ہی کسی اور طرح سے کتاب و سنت کی خلاف ورزی بنے۔

(۴)اگر سیونگ اکاونٹ میں ہے توجس کو زکوٰۃ کا نام دیا جا رہا ہے وہ زکوٰۃ نہیں اگر کرنٹ اکاونٹ میں ہے تو بوجہ تعاون علی الاثم مجرم ہے ، پھر زکوٰۃ دینے والا اپنے بیٹوں کی تعلیم وغیرہ پر زکوٰۃ صرف نہیں کر سکتا کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {اِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسَاکِیْنَ} [’’صدقات تو دراصل فقیروں ، مسکینوں اور ان کارندوں کے لیے ہیں جو ان ( کی وصولی) پر مقرر ہیں نیز تالیف قلب غلام آزاد کرانے ، قرض داروں کے قرض اُتارنے ، اللہ کی راہ میں اور مسافروں پر خرچ کرنے کے لیے ہیں یہ اللہ کی طرف سے فریضہ ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے۔]صدقہ و زکوٰۃ کے مصرف ہیںآٹھ۔  سورۂ توبہ کی آیت نمبر ہے ساٹھ۔                       ۱۷/۱۰/۱۴۲۱ھ


قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 496

محدث فتویٰ

تبصرے