جو رقم زمین سے ملے اس کو مسجد میں لگائیں یا اپنے پاس رکھیں اور گم شدہ چیز کا کیا حکم ہے؟
دفن شدہ مال ملے جو زمانۂ قدیم کا دفینہ ہے یا اس کا مالک معلوم نہیں تو پانچواں حصہ بیت المال میں جمع کروائے اور باقی چار حصے اس کے ہیں اپنی ملکیت والے مال میں ان کو بھی شامل کر لے۔ اگر گری پڑی چیز یا رقم کہیں سے ملے تو سال بھر اعلان کرے مالک آ جائے تو اس کے حوالے کر دے ورنہ سال بعد اس کی مقدار تعداد وغیرہ محفوظ کر لے اس رقم یا چیز کو اپنی ضروریات میں استعمال کر سکتا ہے جب مالک آ جائے تو وہ چیز یا اس کی قیمت واپس کرنا ہو گی ۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( وَفِی الرِّکَازِ الخُمْسُ)) [’’اور مدفون خزانے میں پانچواں حصہ ہے۔‘‘1]نیز آپ صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((عَرِّ فْھَا سَنَۃً)) [ نبی کریم صلی الله علیہ وسلمکی خدمت میں ایک دیہاتی حاضر ہوا اور راستے میں پڑی ہوئی چیز کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ایک سال تک اعلان کر پھر اس کی بناوٹ اور بندھن کو ذہن میں رکھ اگر کوئی ایسا شخص آئے جو اس کی نشانیاں ٹھیک ٹھیک بتا دے( تو اسے اس کا مال واپس کر) ورنہ اپنی ضروریات میں خرچ کر۔2]
1 جامع ترمذی/ابواب الاحکام /باب ما جاء فی العجماء ان جرحھاجبار۔بخاری؍کتاب الزکاۃ؍باب فی الرکاز الخمس۔ مسلم؍کتاب الحدود؍باب جرح العجماء والمعدن والبئر
2 صحیح بخاری /کتاب اللقطۃ /باب ضالۃ الابل۔مسلم؍کتاب اللقطۃ؍باب معرفۃ الصفاص والوکاء وحکم ضالۃ الغنم والابل ۔ ترمذی؍باب اللقطۃ وضالۃ الابل والغنم