کیا فرماتے ہیں علمائِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر ایک آدمی اپنی بیوی کو دن میں یکے بعد دیگرے تین دفعہ طلاق کہہ دے۔ کیا رجوع کے لیے حلالہ کرانا فرض ہوجاتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں چونکہ تین طلاقیں الگ الگ متعدد تین مجلسوں میں دی گئی ہیں۔ اس لیے تینوں ہی واقع ہوچکی ہیں۔ لہٰذا یہ عورت اپنے میاں کے لیے حلال نہیں۔ حتی کہ وہ کسی اور مرد کے ساتھ صحیح نکاح کرے ، پھر وہ دوسرا خاوند اپنے اختیار سے بلاجبر و اکراہ اسے طلاق دے دے تو پھر وہ پہلے خاوند سے نکاح کرسکتی ہے، بشرطیکہ دونوں اللہ تعالیٰ کی حدود کو قائم رکھنے کا عزم و ظن رکھیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {فَإِنْ طَلَّقَھَا فَـلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ مبَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہٗ فَإِنْ طَلَّقَھَا فَـلَا جُنَاحَ عَلَیْھِمَآ أَنْ یَّتَرَاجَعَآ إِنْ ظَنَّا أَنْ یُّقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ ط} [البقرۃ:۲۳۰] [ ’’ پھر اگر اس کو (تیسری بار) طلاق دے دے تو اب اس کے لیے حلال نہیں۔ جب تک کہ وہ عورت اس کے سوا دوسرے سے نکاح نہ کرے۔ پھر اگر وہ بھی طلاق دے دے تو ان دونوں کو میل جول کرلینے میں کوئی گناہ نہیں۔ بشرطیکہ یہ جان لیں کہ اللہ کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں۔ جنہیں وہ جاننے والوں کے لیے بیان فرمارہا ہے۔ ‘‘ ]
یاد رہے نکاح حلالہ حرام ہے۔ اس کے ذریعہ بیگم خاوند کے لیے حلال نہیں ہوتی۔ [رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے حلالہ نکالنے والے اور نکلوانے والے دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘ ] تفصیل مطولات میں دیکھ لیں۔
۱۲ ؍ ۷ ؍ ۱۴۲۲ھ