ایک شادی شدہ بندہ اچانک لاپتہ ہوگیا اور 7،8 سال تک کوئی خبر نہیں دی تو اس کی بیوی آگے شادی کرسکتی ہے کہ نہیں؟ اور اگر کوئی عورت علماء کے فتوے سے شادی کرلے اور پرانا خاوند بھی 10، 12 سال کے بعد آجائے تو وہ عورت کس کے ساتھ رہے گی؟ (عبداللہ بن ناصر ، پتوکی)
[’’ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے گری ہوئی چیز کے متعلق دریافت کیا گیا ، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا اس کے بندھن اور تھیلی کی پہچان رکھ اور ایک سال تک (لوگوں میں) اس کا اعلان کرتا رہ اس دوران اگر اس کا مالک آجائے تو اس کے حوالے کردے ، اگر نہ آئے تو اسے اپنے مال میں شامل کرلے۔ ‘‘ 1
’’ خاوند اگر غائب ہوجائے اور اس کا کوئی علم نہیں رہا کہ کہاں ہے تو عورت کو شرعی قاضی کے ذریعہ ’’فسخ نکاح ‘‘ کا حق حاصل ہوجاتا ہے۔‘‘ 2
ہمارے خیال میں صحیح بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ مدت کا تعین نہ ہی کیا جائے۔ کیونکہ شرعی امور میں مدتوں کی تعیین میں قیاس و رائے کا دخل نہیں ہوتا اور نص بھی کوئی نہیں۔ اس لیے گم شدہ شخص کا فیصلہ قاضی اور حاکم وقت کا وقتی اجتہاد اور رائے ہے۔ کیونکہ شہر ، اشخاص اور احوال کے مختلف ہونے کی بناء پر صورت حال بھی مختلف ہوجاتی ہے۔ ] 3
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 بخاری ؍ کتاب الطلاق ؍ باب حکم المفقود فی اھلہ ومالہ
2 منھاج المسلم ؍ ص:۶۳۲ 3 تفھیم المواریث ، ص:۱۰۲